افضل گورو کو بھارت کی پارلیمنٹ پر ہونے والے مسلح حملے میں ملوث ہونے پر عدالت نے یہ سزا سنائی تھی جس کے خلاف گورو کی بیوی نے بھارتی صدر سے رحم کی اپیل بھی کر رکھی تھی جسے مسترد کر دیا گیا۔
سری نگر —
بھارت کی پارلیمنٹ پر حملے کے الزام میں موت کی سزا پانے والے افضل گورو کو ہفتہ کو علی الصبح دہلی کی تہار جیل میں پھانسی دے دی گئی۔
افضل گورو کو 13 دسمبر 2001ء میں بھارت کی پارلیمنٹ پر ہونے والے مسلح حملے میں ملوث ہونے پر عدالت نے یہ سزا سنائی تھی جس کے خلاف گورو کی بیوی نے بھارتی صدر سے رحم کی اپیل بھی کر رکھی تھی۔
تاہم صدر پرنب مکھرجی کی طرف سے اپیل مسترد کیے جانے کے بعد افضل گورو کی سزا پر عملدرآمد کیا گیا۔
افضل گورو کا تعلق بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے سو پور سے تھا اور انھیں پارلیمنٹ پر حملے میں ملوث ہونے پر 2006ء میں پھانسی دی جانا تھی لیکن بھارتی صدر سے کی گئی رحم کی اپیل پر فیصلہ نہ آنے کی وجہ سے اس پر عمل درآمد نہ ہو سکا تھا۔
گورو کی پھانسی کے بعد پورے بھارتی کشمیر میں کسی بھی ناخو شگوار واقعے اور ممکنہ پرتشدد ردعمل کو روکنے کے لیے کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔
سوپور کے علاوہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں لوگوں نے کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مظاہروں کی کوشش کی جس دوران پولیس کی طرف سے انھیں منتشر کرنے کے لیے کی جانے والی فائرنگ سے 11 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
زخمیوں میں دو کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
کشمیر میں ہفتہ کی صبح کچھ دیر کے لیے انٹرنیٹ اور بعض علاقوں میں فون کی سہولت کو بھی معطل کر دیا گیا۔
بھارتی کشمیر کے مخلتف علاقوں خصوصاً سوپور میں لوگوں نے کرفیو کی خلاف ورزی کرنے کی بھی کوشش کی ہے۔
گورو کو پھانسی ایک ایسے وقت دی گئی ہے جب کشمیر میں علیحدگی پسند گروپوں کی طرف سے ایک کشمیر رہنما مقبول بٹ کی برسی کے موقع پر آئندہ پیر کو ہڑتال اور مظاہروں کی کال دی گئی تھی۔ مقبول بٹ جموں و کشمیر نیشنل لبریشن فرنٹ کے بانی رہنما تھے اور انھیں 29 سال قبل تہاڑ جیل میں ہی پھانسی دی گئی تھی۔
افضل گورو کو 13 دسمبر 2001ء میں بھارت کی پارلیمنٹ پر ہونے والے مسلح حملے میں ملوث ہونے پر عدالت نے یہ سزا سنائی تھی جس کے خلاف گورو کی بیوی نے بھارتی صدر سے رحم کی اپیل بھی کر رکھی تھی۔
تاہم صدر پرنب مکھرجی کی طرف سے اپیل مسترد کیے جانے کے بعد افضل گورو کی سزا پر عملدرآمد کیا گیا۔
افضل گورو کا تعلق بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے سو پور سے تھا اور انھیں پارلیمنٹ پر حملے میں ملوث ہونے پر 2006ء میں پھانسی دی جانا تھی لیکن بھارتی صدر سے کی گئی رحم کی اپیل پر فیصلہ نہ آنے کی وجہ سے اس پر عمل درآمد نہ ہو سکا تھا۔
گورو کی پھانسی کے بعد پورے بھارتی کشمیر میں کسی بھی ناخو شگوار واقعے اور ممکنہ پرتشدد ردعمل کو روکنے کے لیے کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔
سوپور کے علاوہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں لوگوں نے کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مظاہروں کی کوشش کی جس دوران پولیس کی طرف سے انھیں منتشر کرنے کے لیے کی جانے والی فائرنگ سے 11 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
زخمیوں میں دو کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
کشمیر میں ہفتہ کی صبح کچھ دیر کے لیے انٹرنیٹ اور بعض علاقوں میں فون کی سہولت کو بھی معطل کر دیا گیا۔
بھارتی کشمیر کے مخلتف علاقوں خصوصاً سوپور میں لوگوں نے کرفیو کی خلاف ورزی کرنے کی بھی کوشش کی ہے۔
گورو کو پھانسی ایک ایسے وقت دی گئی ہے جب کشمیر میں علیحدگی پسند گروپوں کی طرف سے ایک کشمیر رہنما مقبول بٹ کی برسی کے موقع پر آئندہ پیر کو ہڑتال اور مظاہروں کی کال دی گئی تھی۔ مقبول بٹ جموں و کشمیر نیشنل لبریشن فرنٹ کے بانی رہنما تھے اور انھیں 29 سال قبل تہاڑ جیل میں ہی پھانسی دی گئی تھی۔