بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جاری کشیدگی کے سبب وادی کے دو قصبوں اننت ناگ اور بارہ مولا میں احتجاجی مظاہرے روکنے کے لیے فوج طلب کر لی گئی ہے ۔
سری نگر سے 50 کلومیٹر جنوب میں واقع قصبے اننت ناگ میں منگل کی سہہ پہر کرفیو کا اطلاق کیا گیا تھا جس کو بعد میں ملحقہ علاقوں بِج بیہرا، کلگام اور پلواما تک بڑھا دیا گیا ہے اور اب ان علاقوں میں فوجی دستے گشت کر رہے ہیں۔ سوپور اور بارہ مولا کے علاوہ سری نگر کے کچھ حصوں میں پہلے ہی کرفیو نافذ ہے۔
اْدھر دہلی میں بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے کشمیر میں بگڑتی ہوئی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔
وادی میں بھارت مخالف اور آزادی کے حق میں کیے جانے والے مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسزکی فائرنگ سے گذشتہ دو ہفتوں میں کم از کم 11 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جس کے باعث احتجاج کا سلسلہ دوسرے علاقوں تک پھیل رہا ہے جب کہ حکومت نے بگڑتی ہوئی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کئی اضلاع میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔
دریں اثناء بھارتی کشمیر کے علاقے امرناتھ میں واقع ہندوؤں کے ایک مندر میں سالانہ مذہبی رسومات کا آغاز ہو گیا ہے اور وہاں آنے والے افراد کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے بھارتی سکیورٹی فورسز کے 3,000 اہلکاروں کو علاقے میں تعینات کر دیا گیا ہے۔ ایک ماہ تک جاری رہنے والی ان مذہبی رسومات میں ہر سال لاکھوں ہندو یاتری شرکت کرتے ہیں ۔