بھارتی کشمیر میں احتجاجی ہڑتال، کاروبار زندگی ٹھپ

بھارتی کشمیر میں احتجاجی ہڑتال، کاروبار زندگی ٹھپ

بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں علیحدگی پسند مسلمان تنظیموں کی طرف سے دو روزہ احتجاجی ہڑتال کی اپیل پر منگل کو سری نگر سمیت وادی کے اکثر شہروں میں کاروباری مراکز، سکول اور بینک بند رہے۔

کشمیری رہنما سید علی گیلانی کی طرف سے کی گئی ہڑتال کی اپیل کا مقصد بھارت مخالف اُن سینکڑوں ’’سیاسی قیدیوں‘‘ کی رہائی کے لیے بھارتی حکام پردباؤ بڑھانا ہے جو ’’بلاوجہ کئی سالوں سے جیلوں میں سڑ رہے ہیں۔‘‘

ان افراد کو احتجاجی مظاہروں کے دوران بھارتی سکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ زیر حراست افراد کی تعداد صرف ایک سو ہے۔

بھارتی کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے منگل کو ایک بیان میں کہا ہے کہ احتجاجی ہڑتالوں سے کشمیری نوجوانوں کی تعلیمی سرگرمیوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔ ’’ریاست کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے ہم سب پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ تعلیم کو ہر طرح کے تصادم، مسائل اور سیاست سے دور رکھیں۔ ترقیاتی محاذ پر نقصانات کا ازلہ ممکن ہے لیکن تعلیم میں آنے والے واقفوں کو کبھی پُر نہیں کیا جاسکتا۔‘‘

علیحدگی پسند کشمیری تنظیموں کی طرف سےاحتجاجی ہڑتال ایک ایسے وقت کی جا رہی ہے جب وادی میں تنخواہوں میں اضافے کے مطالبات کے سلسلے میں سرکاری ملازمین بھی ہڑتال پر ہیں۔

گزشتہ ماہ بھارتی حکام نے آزادی کے حق میں کیے گئے احتجاجی مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسز پر مبینہ طور پر حملے کرنے والے 1,000 سے زائد نوجوانوں کے لیے عام معافی کا اعلان کیا تھا۔ ان مظاہروں میں 100 سے زائد شہری ہلاک ہوئے تھے۔

لیکن سید علی گیلانی کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت نے قیدیوں کی رہائی کا وعدہ تاحال پورا نہیں کیا ہے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مسلم علیحدگی پسند 1989ء سے آزادی یا پھر پاکستان کے ساتھ الحاق کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔