پُلوامہ میں بھارتی افواج پر حملے کے بعد بھارت کی اولین کوشش رہی ہے کہ وہ پاکستان کو سبق سکھائے۔
اس سلسلے میں، بھارت نے معاشی نقصان کے طور پر تمام پاکستانی درآمدات پر 200 فیصد محصول عائد کر دیا ہے۔ ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ ’’محصول میں اس اچانک اضافے سے چھوٹے تاجروں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچے گا‘‘۔
ماہرین نے یہ بات جمعے کے روز نشر ہونے والے ’وائس آف امریکہ‘ کی اردو سروس کے پروگرام میں گفتگو کے دوران کہی ہے۔
پچھلے سال تک پاکستان کی بھارت کو برآمدات 3 کروڑ ڈالر سے زائد مالیت کی تھیں۔ لیکن، اب بھارت کے ٹیکس لگنے کے بعد سیمنٹ اور کپاس جیسی اشیا برآمد کرنے والے پاکستانی تاجروں کے آرڈر منسوخ ہو گئے ہیں۔
اس سلسلے میں، کراچی کے ماہرِ معاشیات، ڈاکٹر ایوب مہر کہتے ہیں کہ ’’اب تک کئی بھارتی تاجروں نے سیمنٹ اور پیٹرو کیمکل سے بننے والی اشیا کے پیسے ادا کر دئے تھے۔ لیکن، بھارت اور پاکستان کے درمیان اچانک کشیدگی پیدا ہوئی اور برآمد کیا جانے والا مال پاکستان میں ہی روک دیا گیا‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کشیدگی سےبھارت سے پاکستان درآمد ہونے والی زرعی اشیا بھی متاثر ہوئی ہیں، جس کی وجہ سے ٹماٹر مہنگا ہوگیا ہے۔
بھارت کے سینئر صحافی، قمر آغا کہتے ہیں کہ بھارت کی معیشت بڑی ہے جب کہ وہ پاکستان کے ساتھ محض ’’محدود تجارت‘‘ کرتا ہے۔ ساتھ ہی، اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان نئی دہلی کی درآمدات پر جوابی ٹیکس لگا کر اُسے نقصان نہیں پہنچا سکتا۔
بقول اُن کے، ’’اب پاکستان تیسرے ملک کے ذریعے بھارت کو اشیا برآمد کرنے کی کوشش کرے گا‘‘۔ لیکن، اُن کے خیال میں ’’یہ پاکستان کو زیادہ مہنگا پڑے گا، کیونکہ پاکستان کو نقل و حمل کے اضافی اخراجات دینا پڑیں گے‘‘۔
Your browser doesn’t support HTML5