اتوا کو جائے وقوع کے قریب سے متعدد لاشیں برآمد ہوئیں جن میں ایک پارٹی رہنما اور اس کے بیٹے کی لاش بھی شامل ہے۔ ان دونوں کو بارے میں باور کیا جارہا تھا کہ شدت پسند حملے کے بعد انھیں اغوا کر کے لے گئے تھے۔
بھارت کی ریاست چھتیس گڑھ میں کانگریس پارٹی کے ایک قافلے پر ماؤ باغیوں کے حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 28 ہوگئی ہے۔
ہفتہ کو مشتبہ شدت پسندوں نے ریاست کے علاقے سکما میں کانگریس پارٹی کے ایک انتخابی قافلے میں شامل گاڑیوں پر اندھا دھند فائرنگ کردی تھی جس سے مقامی سیاسی رہنماؤں سمیت 17 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
اتوا کو جائے وقوع کے قریب سے 11 لاشیں برآمد ہوئیں جن میں کانگریس کے رہنما نند کمار پٹیل اور ان کے بیٹے کی لاش بھی شامل ہے۔ ان دونوں کو بارے میں باور کیا جارہا تھا کہ شدت پسند حملے کے بعد انھیں اغوا کر کے لے گئے تھے۔
دیگر 25 زخمیوں میں سابق وزیر وی سی شکلا بھی شامل ہیں جنہیں شدید زخم آئے ہیں اور انھیں علاج کے لیے دہلی کے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
کانگریس پارٹی کی سربراہ سونیا گاندھی اور بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے رائےپور کے اسپتال میں زخمیوں کی عیادت کی۔
سونیا گاندھی نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بھارت کی جمہوری روایات پر حملہ قرار دیا ہے۔
وزیراعظم من موہن سنگھ نے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
وسطی بھارت میں ماؤ نواز باغی لگ بھگ چار دہائیوں سے غریب اور بے زمین کسانوں کے لیے زمینوں اور ملازمتوں کے مطالبے کے ساتھ مسلح کارروائیاں کرتے آرہے ہیں۔
ہفتہ کو مشتبہ شدت پسندوں نے ریاست کے علاقے سکما میں کانگریس پارٹی کے ایک انتخابی قافلے میں شامل گاڑیوں پر اندھا دھند فائرنگ کردی تھی جس سے مقامی سیاسی رہنماؤں سمیت 17 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
اتوا کو جائے وقوع کے قریب سے 11 لاشیں برآمد ہوئیں جن میں کانگریس کے رہنما نند کمار پٹیل اور ان کے بیٹے کی لاش بھی شامل ہے۔ ان دونوں کو بارے میں باور کیا جارہا تھا کہ شدت پسند حملے کے بعد انھیں اغوا کر کے لے گئے تھے۔
دیگر 25 زخمیوں میں سابق وزیر وی سی شکلا بھی شامل ہیں جنہیں شدید زخم آئے ہیں اور انھیں علاج کے لیے دہلی کے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
کانگریس پارٹی کی سربراہ سونیا گاندھی اور بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے رائےپور کے اسپتال میں زخمیوں کی عیادت کی۔
سونیا گاندھی نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بھارت کی جمہوری روایات پر حملہ قرار دیا ہے۔
وزیراعظم من موہن سنگھ نے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
وسطی بھارت میں ماؤ نواز باغی لگ بھگ چار دہائیوں سے غریب اور بے زمین کسانوں کے لیے زمینوں اور ملازمتوں کے مطالبے کے ساتھ مسلح کارروائیاں کرتے آرہے ہیں۔