بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آرٹیکل 370 کے خاتمے سے پیدا ہونے والے تنازع پر قوم سے خطاب کیا۔
وزیر اعظم مودی نے تقریر میں ارٹیکل 370 کے خاتمے سے جموں و کشمیر کے لوگوں حاصل ہونے والے فوائد کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں امن واپس آنے سے دنیا میں امن کو فروغ دینے کی حوصلہ افزائی ہو گی۔
انہوں نے پڑوسی ملک پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پاکستان آرٹیکل 370 کو جموں و کشمیر میں لوگوں کے جذبات بھڑکانے کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کوئی بھی شخص آج تک یہ وضاحت نہیں کر سکا کہ اس آرٹیکل سے جموں و کشمیر کے لوگوں کو کیا فائدہ حاصل ہوا۔
آرٹیکل 370 کا حوالہ دیتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اس سے صرف علیحدگی پسندی، دہشت گردی، بڑے پیمانے پر بدعنوانی اور شہنشاہانہ طرز حکومت کی حوصلہ افزائی ہو رہی تھی۔
واضح رہے کہ نئی دہلی کی جانب سے بھارتی کشمیر کی ریاستی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد بھارت اور پاکستان کے تعلقات بھی ایک بار پھر کشیدہ ہو گئے ہیں۔
پاکستان بھارت سے سفارتی تعلقات محدود کرنے اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارت ختم کرنے کا اعلان کر چکا ہے۔
نریندر مودی کا مزید کہنا تھا کہ جموں و کشمیر طویل عرصے تک بھارتی یونین کے زیر انتظام علاقہ نہیں رہے گا جب کہ لداخ کی یہ حیثیت قائم رہے گی۔ حکومت چاہتی ہے کہ جموں و کشمیر میں انتخابات ہوں۔ وہاں نئی حکومت قائم ہو اور نوجوان آگے آئیں۔
بی جے پی کی مرکزی حکومت کے فیصلے پر انہوں نے مقامی لوگوں سے کہا کہ میں جموں و کشمیر کے عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ انہیں شفافیت کے ساتھ اپنے نمائندے چننے کا موقع ملے گا۔
بھارتی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میں جموں و کشمیر کے لوگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ صورت حال بتدریج معمول پر آ جائے گی۔ جموں و کشمیر کے لوگوں نے ہماری جانب سے کیے گئے حفاظتی انتظامات کا بوجھ بڑے تحمل و سکون سے برداشت کیا ہے۔ یہ انتظامات اس لیے کرنے پڑے کیونکہ مٹھی بھر لوگ ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
یاد رہے کہ جموں و کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کیے جانے کے بعد بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں چوتھے روز بھی کرفیو نافذ رہا جب کہ حکام نے 500 سے زائد افراد کو حراست میں بھی لیا۔
جس وقت بھارت کے وزیر اعظم کشمیر کے حوالے سے خطاب کر رہے تھے اس وقت بھی وادی میں انٹرنیٹ اور ٹیلی فون سروسز بند تھی جبکہ بیشتر بڑی سڑکوں سے ٹریفک غائب تھا۔ مرکزی شاہراہوں پر سکیورٹی اہل کاروں نے ہر چند سو میٹر کے بعد ناکے لگائے ہوئے تھے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے مزید کہا کہ عید قریب آ رہی ہے۔حکومت یہ یقینی بنا رہی ہے کہ لوگوں کو اپنا عید کا تہوار منانے میں کوئی مسئلہ پیش نہ آئے۔ ان لوگوں کی مدد کی جا رہی ہے جو اپنے پیاروں کے ساتھ عید منانے کے لیے بھارت کے دوسرے علاقوں سے ریاست میں واپس آنا چاہتے ہیں۔
نریندر مودی کا دعویٰ تھا کہ آرٹیکل 370 کے بعد کا جموں و کشمیر تیز رفتار ترقی کا مشاہدہ کرے گا۔ اب یہاں کے لوگ بھی ان فلاحی پروگراموں سے استفادہ کر سکیں گے جو دوسری ریاستوں کو حاصل ہیں۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہم یہ یقینی بنائیں گے کہ ریاست میں خالی آسامیوں پر جلد بھرتیاں کی جائیں جکہ روزگار کے مزید مواقع پیدا کیے جائیں۔
نریندر مودی کا کہنا تھا کہ مسلح افواج کو بھی زیادہ تعداد میں مقامی افراد کو بھرتی کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ ہم رابطوں کے ذرائع کو ترقی دیں گے۔ ہم ایئر پورٹ، ریل اور سڑکوں کے نیٹ ورک کو جدید بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ تقسیم ہند کے وقت بہت سے افراد جو پاکستان سے نقل مکانی کر کے کشمیر آئے تھے انہیں اسمبلی اور مقامی حکومتوں کے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا حق نہیں تھا اب آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد وہ ووٹ دے سکیں گے اور انتخابات میں حصہ لے سکیں گے۔
بھارتی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ عشروں کی شاہانہ طرز حکمرانی میں جموں و کشمیر کے نوجوانوں کو قیادت کا موقع نہیں ملا، لیکن اب ان کے لیے آگے بڑھنے کے مواقع موجود ہیں۔