بھارت نے پاکستان کو دوطرفہ کرکٹ سیریز کھیلنے کی باقاعدہ پیشکش کی ہے لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا ہے کہ یہ سیریز متحدہ عرب امارات کی بجائے بھارت میں کھیلی جائے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ شہریار خان نے ہفتہ کو لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ انھیں بھارتی کرکٹ بورڈ کے سربراہ ششانک منوہر نے فون پر بتایا کہ بھارتی حکومت نے پاک بھارت کرکٹ سیریز کھیلنے کی اجازت دے دی ہے لیکن ان کے بقول وہ چاہتے ہیں کہ یہ میچز بھارت میں کھیلیں جائیں۔
کرکٹ کی عالمی تنظیم کے تحت ہونے والے ایک معاہدے میں دونوں روایتی حریفوں کو 2015ء سے 2023ء تک چھ دوطرفہ کرکٹ سیریز کھیلنی ہیں اور پہلی سیریز آئندہ ماہ پاکستان کی میزبانی میں متحدہ عرب امارات میں طے ہے۔
شہریار خان کا کہنا تھا کہ انھوں نے ششانک منوہر سے کہا کہ پاکستان کے لیے یہ سیریز بھارت میں کھیلنا مناسب نہیں ہوگا کیونکہ ایک تو وہاں حالات سازگار نہیں اور دوسرا پاکستان کو سیریز کی میزبانی سے ہونے والے مالی فائدے کا بھی نقصان برداشت کرنا پڑسکتا ہے۔
"پانچ کروڑ ڈالر کی بات ہے ایک سیریز کی تو اس کا آپ (بھارت) کیا سوچ رہے ہیں میں نہیں کہتا کہ ہم (بھارت) آئیں گے لیکن اگر ہوتا ہے تو کم ازکم آپ کو بتانا تو چاہیے۔۔۔ہندوستان میں جو بھی پاکستانی جاتا ہے تو اس کے خلاف شیو سینا اور دوسرے لوگ کھڑے ہو جاتے ہیں تو یہ تو ہمارے لیے سکیورٹی کا مسئلہ ہو جائے گا۔"
ان کا کہنا تھا کہ پی سی بی کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس منگل کو ہو رہا ہے جس میں وہ یہ تمام باتیں ارکان کے سامنے رکھیں گے اور ان سے رائے لیں گے۔
"اور سب سے بڑی بات یہ کہ میں حکومت سے یعنی وزیراعظم صاحب سے اجازت لوں گا پھر ان (ششانک منوہر) کو جواب دوں گا۔"
بھارت نے 2008ء میں ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد پاکستان کے ساتھ کرکٹ روابط یکطرفہ طور پر ختم کر دیے تھے لیکن پھر 2012 میں یہ تعلقات کچھ بحال ہوئے اور پاکستانی ٹیم سیریز کے لیے بھارت گئی۔
کرکٹ سیریز کے معاہدے کے بعد کرکٹ روابط کی باقاعدہ بحالی کی توقع پیدا ہو چلی تھی لیکن حالیہ مہینوں میں دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے تعلقات میں تناؤ میں اضافے اور پھر بھارت میں پاکستانی فنکاروں، کھلاڑی اور مختلف دیگر شخصیات کو ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے ملنے والی دھمکیوں کے تناظر میں سیریز کا معاملہ تاحال کھٹائی میں پڑتا دکھائی دیتا ہے۔
دونوں روایتی حریفوں کے درمیان کرکٹ مقابلے دنیائے کرکٹ میں خاصے مقبول ہیں جن میں پاکستان اور بھارت کے علاوہ دیگر ملکوں کے شائقین کرکٹ بھی خوب دلچسپی لیتے ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین عوامی رابطوں میں اضافے کا کرکٹ ایک بہترین ذریعہ ہے جس سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات کو بہتر کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔