یوسف جمیل/محمدجلیل اختر
بھارتی اخبار 'ہندوستان ٹائمز' کی ایک رپورٹ کے مطابق، بھارتی فوج کے سربراہ جنرل منوج موکنڈ نراوا نے بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے دورے کے دوران کہا ہے کہ ''کرونا وائرس کی عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے بھارت نہ صرف اپنے شہریوں کی مدد کر رہا ہے، بلکہ کرونا وائرس کے بحران سے نمٹنے کے لیے بھارت دنیا کے دیگر ملکوں میں اپنی طبی ٹیمیں اور ادویات بھیج رہا ہے''؛ جب کہ، دوسری جانب، بقول ان کے، ''پاکستان دہشت گردی برآمد کر رہا ہے''۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے جمعے کو معمول کی اخباری بریفنگ کے دوران بھارتی فوج کے سربراہ کی جانب سے پاکستان کے خلاف عائد کیے جانے والے الزام کو "غیر ذمہ دارانہ اور سراسر جھوٹ پر مبنی'' قرار دیتے ہوئے، سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
سری نگر سے وائس آف امریکہ کی رپورٹ کے مطابق، بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے دورے کے دوران، ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے بھارت کے آرمی چیف جنرل منوج موکنڈ نراوانے نے دعویٰ کیا ہے کہ ''کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے بھارت دنیا میں ادویات برآمد کر رہا ہے۔ لیکن، پاکستان اس بحران میں بھی دہشت گردی ایکسپورٹ کر رہا ہے''۔
جنرل منوج موکنڈ نراوانے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے دو روزہ دورے پر ہیں۔اُنہوں نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر تعینات بھارتی فوجیوں سے ملاقات بھی کی۔
بھارتی آرمی چیف کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت اور پاکستان کے درمیان گزشتہ دنوں کشمیر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جھڑپوں میں اضافہ ہوا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ بھارتی فوج کی سربراہ کا یہ بیان نئی دہلی کی جانب سے بھارت کے زیر اتنظام کشمیر میں ''گزشتہ سال 5 اگست سے جاری انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے''۔
یاد رہے کہ 5 اگست 2019 کو بھارت نے نئی دہلی کے زیر انتظام متنازع جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے بعد اسے بھارت میں ضم کر لیا تھا۔ پاکستان اس اقدام کو مسترد کر چکا ہے۔
بھارت کی فوج کے سربراہ کا بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب حال ہی میں متنازع کشمیر کو جدا کرنے والی لائن آف کنٹرول پر پاکستان اور بھارت کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔ دونوں ملک ایک دوسرے پر فائرنگ میں پہل کا الزام عائد کرتے ہیں۔
بھارت نے حال ہی میں پاکستان پر یہ الزام لگایا تھا کہ وہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں دہشت گردی کو فروغ دینے کی سرگرمیوں میں ملوث ہے، جب کہ پاکستان اس الزام کو مسترد کر چکا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ روں سال اب تک بھارت کی طرف مبینہ طور پر 765 بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی، جس کے نتیجے میں 3 عام شہری ہلاک اور 54 زخمی ہو چکے ہیں۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے بیان پر تاحال بھارتی حکومت کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ لیکن، حال ہی میں خبر رساں ادارے رائٹرز نے بھارتی فوج کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا تھا کہ پاکستان نے رواں سال مارچ میں پاکستان کی فوج نے 411 بار سرحد پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی۔
لائن آف کنڑول پر بھارت اور پاکستان کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ کوئی نئی بات نہیں ہے اور ماضی میں بھی اسلام آباد اور نئی دہلی ایک دوسرے پر 2003 میں ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے رہے ہیں۔