ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ایف ڈی آر) کی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں حالیہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 34 فیصد قانون سازوں کے خلاف فوجداری مقدمات زیر التوا ہیں۔
جمہوری عمل پر تحقیق کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم کا کہنا ہے کہ بھارت میں حالیہ انتخابات سے منتخب ہونے والوں میں سے 34 فیصد قانون سازوں کو مختلف نوعیت کے جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات کا سامنا ہے۔
اگرچہ گزشتہ پارلیمان میں بھی ایسے قانون ساز تھے جنہیں اسی نوعیت کے الزامات کا سامنا تھا لیکن موجودہ پارلیمنٹ میں ایسے افراد کی تعداد زیادہ ہے۔
خبر رساں ادارے رائیٹرز کے مطابق ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ایف ڈی آر) کی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں حالیہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 34 فیصد قانون سازوں کے خلاف فوجداری مقدمات زیر التوا ہیں اور یہ شرح 2009ء کے انتخابات میں کامیاب ہونے والے اراکین کے مقابلے میں چار فیصد زیادہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اس شرح میں سے 21 فیصد کو سنگین الزامات کا سامنا ہے جن میں قتل، اغواء، جنسی زیادتی ایسے الزام شامل ہیں۔
تاہم انتخابات میں کامیاب ہونے والی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی یا اس کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے فوری طور پر اس رپورٹ پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے نریندر مودی کی انتخابات میں واضح برتری حاصل کرنے کے بعد توقع ہے کہ رواں ہفتے وزیراعظم کا حلف اٹھائیں گے۔ گزشتہ تین دہائیوں میں وہ پہلے بھارتی سیاستدان ہیں جنہیں لوک سبھا میں اتنی واضح اکثریت حاصل ہے۔
نریندر مودی کی انتخابی مہم کا ایک مرکزی نقطہ ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے کوشش تھی۔
رائیٹرز نے مبصرین کے حوالے سے کہا ہے کہ بھارت میں ووٹر بھی عموماً جرائم پیشہ یا با اثر افراد کو اس لیے بھی ووٹ دیتے ہیں کہ وہ ایسے مواقع پر اُن کے کام آئیں گے جہاں اُنھیں حکومت سے مدد نہیں ملے سکے گی۔ جب کہ ایسے عناصر اپنی سیاسی پارٹیوں کو بھی مالی وسائل فراہم کرتے ہیں۔
بھارت میں انتخابات پر اخراجات بھی بڑھ کر 5 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔
اگرچہ گزشتہ پارلیمان میں بھی ایسے قانون ساز تھے جنہیں اسی نوعیت کے الزامات کا سامنا تھا لیکن موجودہ پارلیمنٹ میں ایسے افراد کی تعداد زیادہ ہے۔
خبر رساں ادارے رائیٹرز کے مطابق ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ایف ڈی آر) کی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں حالیہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 34 فیصد قانون سازوں کے خلاف فوجداری مقدمات زیر التوا ہیں اور یہ شرح 2009ء کے انتخابات میں کامیاب ہونے والے اراکین کے مقابلے میں چار فیصد زیادہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اس شرح میں سے 21 فیصد کو سنگین الزامات کا سامنا ہے جن میں قتل، اغواء، جنسی زیادتی ایسے الزام شامل ہیں۔
تاہم انتخابات میں کامیاب ہونے والی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی یا اس کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے فوری طور پر اس رپورٹ پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے نریندر مودی کی انتخابات میں واضح برتری حاصل کرنے کے بعد توقع ہے کہ رواں ہفتے وزیراعظم کا حلف اٹھائیں گے۔ گزشتہ تین دہائیوں میں وہ پہلے بھارتی سیاستدان ہیں جنہیں لوک سبھا میں اتنی واضح اکثریت حاصل ہے۔
نریندر مودی کی انتخابی مہم کا ایک مرکزی نقطہ ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے کوشش تھی۔
رائیٹرز نے مبصرین کے حوالے سے کہا ہے کہ بھارت میں ووٹر بھی عموماً جرائم پیشہ یا با اثر افراد کو اس لیے بھی ووٹ دیتے ہیں کہ وہ ایسے مواقع پر اُن کے کام آئیں گے جہاں اُنھیں حکومت سے مدد نہیں ملے سکے گی۔ جب کہ ایسے عناصر اپنی سیاسی پارٹیوں کو بھی مالی وسائل فراہم کرتے ہیں۔
بھارت میں انتخابات پر اخراجات بھی بڑھ کر 5 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔