بھارت میں حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن میں نرمی کے ساتھ ہی ایک دن میں کرونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز سامنے آ گئے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے پیر سے زراعت اور پیداوار سے متعلق کچھ صنعتوں کو کام کرنے کی اجازت دی ہے۔
لاک ڈاؤن میں اس نرمی کے بعد ہی پیر کی صبح تک بھارت میں مزید 1553 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد ملک بھر میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 17 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
حکام نے کرونا وائرس سے 543 افراد کی ہلاکتوں کی بھی تصدیق کی ہے۔
طبی ماہرین کا خیال ہے کہ بھارت میں ابھی وبا اپنی بلند ترین سطح تک نہیں گیا۔ اس کے پھیلاؤ کی بلند ترین سطح ممکنہ طور پر جون کے وسط میں آنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
حکومت نے 24 مارچ کو احکامات جاری کیے تھے کہ جو شخص جہاں ہے وہیں قیام کرے تاہم بنیادی ضروریات کے لیے کچھ کاروبار کھلے رکھنے کی اجازت دی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق بھارت میں ایک ماہ قبل لاک ڈاؤن کا اعلان ہوتے ہی بڑے پیمانے پر یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں نے بڑے شہروں سے واپس اپنے دیہات کا رخ کیا تھا۔ اس دوران شاہراہوں پر حکام نے بسوں سے لوگوں کو اتار اتار کر قرنطینہ میں رکھا تھا۔
حکام نے خالی اسکولوں اور دیگر سرکاری عمارات میں قرنطینہ مراکز بنائے تھے۔
Your browser doesn’t support HTML5
پیر سے بعض صنعتوں اور زراعت کے شعبے سے وابستہ افراد کو کام کی اجازت ملی ہے تاہم حکومت نے یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کو پابند کیا ہے کہ وہ صرف مقامی ریاست میں کام کرنے کے لیے سفر کر سکیں گے۔
بھارت کی مرکزی وزارتِ داخلہ نے ریاستوں کو بھیجے گئے ایک ہدایات نامے میں کہا ہے کہ اگر کسی ریاست میں مزدور کام پر جانے کے خواہش مند ہوں تو ریاست کے اندر ہی ان کے سفر کی اجازت ہو گی تاہم ان کی اسکریننگ کی جائے تاکہ وبا پھیلنے کا اندیشہ نہ ہو۔
بھارت کی وسطی ریاست مہاراشٹرا کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔ جہاں سرکاری طور پر کیے گئے ایک سروے کے مطابق کچھ صنعتوں کو کام کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ تاہم یہاں بھی کام کرنے والوں کے لیے ٹرانسپورٹ اور رہائش کا بندوبست کرنا ہو گا۔
کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے عائد پابندیوں میں جزوی نرمی کے دوران کوئلے کے کارخانوں، تیل کی ریفائنریز، جانوروں کے کھانا بنانے کی فیکٹریوں، زراعت سمیت چند صنعتوں کو کام کی اجازت دی گئی ہے۔
بھارت نے بھی دنیا کے اکثر ممالک کی طرح اپنی فضائی حدود مسافر طیاروں کے لیے بند کی ہوئی ہے جب کہ ریل گاڑی، بس سروس بھی مستقل معطل ہے۔
حکام نے انٹرینٹ کے ذریعے خریداری میں کھانے کا سامان اور دیگر اشیا ضروریہ پہنچانے پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے تاکہ ان اشیا کے ذریعے گھروں میں وبا داخل نہ ہو۔
Your browser doesn’t support HTML5
حکومت آئندہ ماہ تین مئی تک اسکول، کھیل کے میدان اور مذہبی عبادت گاہوں کی بندش کے احکامات بھی جاری کر چکی ہے۔
ملک میں کرونا وائرس کے ٹیسٹ کرنے کی استعداد میں بھی اضافہ کیا جا رہا ہے جب کہ وینٹی لیٹرز کی تعداد بھی بڑھائی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ طبی عملے کے لیے درکار حفاظتی لباس اور آلات کی فراہمی کو ممکن بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے جب کہ کرونا وائرس کے مریضوں کے علاج کے لیے خصوصی اسپتال بھی بنائے جا رہے ہیں۔
مہاراشٹرا ریاست کے دارالحکومت ممبئی میں ایشیا کی سب سے بڑی کچی آبادی میں وبا سے متاثرہ افراد کی تصدیق کے بعد حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ یہاں حفاظتی اسپرے کیا جائے۔
حکام کو خدشہ ہے کہ اس کچی آباد میں سماجی دوری کی ہدایات پر عمل ممکن نہیں جس سے وبا تیزی سے پھیل سکتی ہے۔