بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش میں حکام نے ڈیری، ملبوسات اور ادویات سمیت حلال تصدیق کے لیبل والی مصنوعات کی تقسیم اور فروخت پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ان کا کہنا ہےکہ یہ غیر قانونی ہے۔
ریاستی حکومت کے ایک نوٹیفکیشن میں ہفتہ کو کہا گیا تھاکہ بیکری کی مصنوعات، چینی، خوردنی تیل اور ایسی دیگر مصنوعات جنہیں تیار کرنے والی کمپنیوں کے ذریعے ان پر "تصدیق شدہ حلال" کا لیبل لگایا گیا تھا، ان کی تقسیم اور فروخت پر پابندی عائد کردی جائے گی۔
ریاست میں بی جے پی کے ترجمان راکیش ترپاٹھی نے پیر کو رائٹرز کو بتایا، "کھانے میں مذہب کو نہیں لانا چاہیے۔ بہت سی اشیاء جیسے کپڑے، چینی وغیرہ کو حلال قرار دیا جا رہا تھا، جو کہ قانون کے خلاف ہے۔"
ریاستی حکومت کےنوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ "کھانے کی مصنوعات کی حلال سرٹیفیکیشن ایک متوازی نظام ہے جو کھانے کی اشیاء کے معیار کے حوالے سے الجھن پیدا کرتا ہے۔"
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا (FSSAI) ملک میں فروخت ہونے والی زیادہ تر کھانے پینے کی مصنوعات کے معیارات کا تعین کرنے کا ذمہ دار ملک کا اعلیٰ ادارہ ہے اور وہ یہ طے کرتا ہے کہ کھانے کی مصنوعات کو ان معیارات پر پورا اترنا چاہیے۔
اتر پردیش میں پر یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت ہے، جن کا تعلق وزیر اعظم نریندر مودی کی قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی سے ہے، یو پی بھارت کی سب سے بڑے رقبے اور سب سے زیادہ آبادی والی ریاست ہے
آدتیہ ناتھ اور ان کی حکومت دونوں پر ناقدین کی طرف سے الزام لگایا گیا ہے کہ وہ ریاست کی بڑی اقلیتی مسلمان آبادی کے خلاف تقسیم کا ایجنڈا رکھتے ہیں، جس کی انہوں نے مسلسل تردید کی ہے۔
میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق جمعیت علمائے ہند حلال ٹرسٹ نے ایک بیان میں ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس طرح کی غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری قانونی اقدامات کرے گی۔
اطلاعات کے مطابق اس کے بعد ایف ایس ڈی اے نے ان آٹھ کمپنیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہےجن کی مصنوعات پر ایسے لیبل تھے۔۔
اس رپورٹ میں کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں۔