ایسے میں جب کہ مصر میں جاری اقوام متحدہ کی آب و ہوا کی کانفرنس میں دنیا بھر کے ممالک سے فضا کو صحت افزا رکھنے کے لیے صاف اور ماحول دوست توانائی کے استعمال کی اپیل کی جا رہی ہے ،بھارت کے کوئلے کے انچارج وزیر پرہلاد جوشی نے بدھ کے روز کہا ہے کہ ملک میں سن 2040 اور اس کے بعد تک ، ایندھن کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کوئلے کی اہمیت رہے گی۔
ایک پارلیمانی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے پرہلاد جوشی نے کہا کہ کوئلہ توانائی کے حصول کا ایک سستا ذریعہ ہے اور بھارت میں اس کی مانگ ابھی عروج پر ہے۔اس لیے مستقبل قریب میں ہم کوئلے کا کوئی متبادل نہیں دیکھتے ۔
جوشی کا مزید کہنا تھا 2040 اور اس کے بعد تک بھارت میں اس کا استعمال جاری رہے گا۔
مصر میں آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق بین الاقوامی کوپ27 مذاکرات میں جو 18 نومبر کو ختم ہو رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے دنیا کے تمام ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ آب وہوا کو آلودہ کرنے والی توانائی کے اخراج کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں ، جس میں عالمی سطح پر 2040 تک کوئلے کےبطور ایندھن استعمال کو مرحلہ وار ختم کرنا بھی شامل ہے۔
بھارت طویل عرصے سے کوئلے کا استعمال ترک کرنے کے وعدوں سے انحراف کر رہا ہے اور گزشتہ سال برطانیہ کی میزبانی میں ہونے والے کوپ 26 مذاکرات میں اس نے چین کے ساتھ مل کر کچھ ایسے اقدامات کیے تھے تاکہ کانفرنس میں کوئی ٹھوس وعدے نہ کیے جاسکیں۔
SEE ALSO: گرین ہاؤس گیسوں کے صفر اخراج کے لیےسخت ضابطے بنائے جائیں : اقوام متحدہبھارت میں کرونا وائرس کے باعث بجلی گھروں میں ایندھن کی فراہمی میں کئی مہینوں تک کمی ہوتی رہی جس کا نتیجہ اپریل میں چھ سال سے زائد عرصے میں آنے والے بجلی کے بدترین بحران کی شکل میں نکلا۔ اس کے باعث صنعتی سرگرمیوں میں رکاوٹ پیدا ہوئی اور بھارت کو ایندھن کی دستیابی کے لیے کوئلے کی کان کنی کو تیز کرنے پر مجبور کیا۔
چونکہ گرمیوں کے سخت گرم دنوں میں ایئر کنڈیشنگ کا استعمال بڑھ جاتا ہے اور بجلی کی طلب زیادہ ہو جاتی ہے، اس لیے حکومت کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ کوئلہ بھارت کی توانائی کی بنیادی ضرورت کا 51 فیصد سے زیادہ حصہ پورا کرتا ہے اور بجلی کی پیداوارکا تقریباً 73 فیصد حصہ کوئلہ جلا کر حاصل کیا جاتا ہے۔
آب و ہوا کی تبدیلی پر عالمی مذاکرات میں امریکہ کے مندوب جان کیری نے بدھ کے روز کمپنیوں کے لیے کاربن کریڈٹ خریدنے کے منصوبوں کا اعلان کیا تاکہ کوئلے سے بجلی بنانے کا سلسلہ ترک کرنے والے ممالک کی مدد کی جا سکے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اقوام متحدہ کے ماہرین نے منگل کے روز ایک رپورٹ میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے لیے سخت معیاروں پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اپنے اخراج کو زیرو تک لانے کے وعدے کرنے والی کمپنیوں کے لیے بہتر ہے کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ ان کے پاس کوئی مستند منصوبہ ہے اور وہ صرف جھوٹے وعدے نہیں کر رہیں۔
عالمی کانفرنس میں ماہرین کے ایک گروپ نے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو زیرو تک لانے کا وعدہ کرنے والے کاروباری اداروں، بینکوں اورمقامی حکومتوں کے لیے متعدد سخت سفارشات تیار کی ہیں جن میں ان کے لیے اس بات کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا ہے کہ ان کے وعدے جھوٹی یقین دہانیوں کی بجائے با معنی کارروائیاں ہوں۔
امیر ممالک پر دباؤ ہے کہ وہ غریب دنیا کو صاف ستھرے ایندھن کی منتقلی کے لیے مالی اعانت فراہم کریں۔
Your browser doesn’t support HTML5
مصر میں ہونے والے آب و ہوا کی تبدیلی پر عالمی مذاکرات میں مالی ضروریات کوپورا کرنے کے سلسلے میں،بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے چھوٹے کاشتکاروں کو موسمیاتی شدت کے اثرات سے نمٹنے میں مدد کے لیے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کے عطیے کا وعدہ کیا ہے۔
گیٹس فاؤنڈیشن کی مالی امداد کے اس وعدے کا، جس کا اعلان شرم الشیخ میں کوپ 27 کانفرنس میں کیا گیا ، مقصد ، زیریں صحارا افریقہ اور جنوبی ایشیا کے چھوٹے کاشتکاروں کو اپنے کام کے طریقوں اور غذائی تحفظ کو بہتر بنانے میں مدد دینا ہے۔
اقوام متحدہ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ دنیا اس وقت غریب ممالک کو گلوبل وارمنگ کے اثرات سے نمٹنے کے لیے کافی امداد نہیں دے رہی ۔ اس کا مزید کہنا تھا کہ 2030 تک، سالانہ فنانسنگ کی ضرورت3 40 ارب ڈالر ہو گی۔
اس رپورٹ کے لیے معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں۔