بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں فوج کے ایک تربیتی سکول پر برفانی تودہ گرنے سے کم از کم 17 بھارتی فوجی ہلاک اور درجنوں برف میں پھنس گئے ہیں۔ یہ حادثہ خِلان مرگ کے علاقے میں پیش آیا جو مقامی اور غیرملکی سیاحوں میں مقبول ایک تفریحی مقام گُل مرگ کے قریب ہے۔
تاہم حکام کا کہنا ہے کہ برفانی تودے کے گرنے سے سیاحوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ نہیں ہے کیونکہ یہ واقعہ جس جگہ پیش آیا وہ تفریحی مقام سے کہیں زیادہ بلندی پر واقع ہے۔ بھارت اپنے مخصوص فوجیوں کو زیادہ تر کشمیر کے بلند پہاڑی علاقوں میں جنگی تربیت دینے کا بندوبست کر رکھا ہے جنہیں بعد میں چین اور پاکستان کے ساتھ کشمیرمیں سرحدوں پر تعینات کیا جاتا ہے جن میں سیاچن کا محاظ بھی شامل ہے۔
بھارت کی فوج کا تربیتی مرکز نو ہزار فٹ (2730میٹر) بلندی پر کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے قریب واقع ہے۔ فوج کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ 40 فوجیوں کو امدادی ٹیموں نے وہا ں سے نکال لیا ہے لیکن انھوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ50سے زائد ا ب بھی برف میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ علاقے میں شدید برفباری اور دھند کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔
مقامی حکام نے بتایا کہ تربیتی سکول میں 30عام شہریوں سمیت چار سو لوگ موجود تھے لیکن اکثریت محفوظ رہی کیونکہ برفانی تودہ عمارت کے ایک حصے سے ٹکرایا۔
کشمیر میں برفانی تودوں کا گرنا معمول کے بات ہے جب کہ حالیہ دنوں میں شدید بارشوں اور برفباری کی وجہ سے وادی کو بھارت کے دوسرے حصوں سے ملانے والی شاہرہ تیسرے روز بھی بند رہی۔
دریں اثناء پاکستانی کشمیر کے علاقوں میں بھی پچھلے تین روز سے ہونے والی بارشوں کی وجہ سے تودہ گرنے سے مظفر آباد کو وادی نیلم اور سری نگر سے ملانے والی شاہراہیں بند ہوگئی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق تودے گرنے اور گھروں کی چھتیں منہدم ہونے کے واقعات میں کم ازکم پانچ افراد کے ہلاک ہوگئے ہیں۔