بھارتی وزیرِ اعظم من موہن سنگھ نے کہا ہے کہ ان کا ملک اقوامِ متحدہ میں رواں ہفتے پیش کی جانے والی اس مجوزہ قرارداد کی حمایت کرسکتا ہے جس میں انسانی حقوق کی مبینہ پامالیوں پر سری لنکا پہ تنقید کی گئی ہے۔
وزیرِاعظم سنگھ نے یہ بیان حکومتی اتحاد میں شامل تامل جماعتوں کی اس دھمکی کے بعد دیا ہے جس میں انہوں نے قرارداد کی حمایت نہ کرنے کی صورت میں حکمران اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔
مجوزہ قرارداد کا مسودہ تیار کیا جارہا ہے جسے ممکنہ طور پر اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں جمعے کو پیش کیا جائے گا۔ قرارداد میں 2009ء میں سری لنکا کی افواج کی جانب سے تامل باغیوں کے خلاف کی جانے والی فیصلہ کن کاروائی پر تحفظات ظاہر کیے گئے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں الزام عائد کرتی آئی ہیں کہ عشروں سے چلی آرہی تامل باغیوں کے خلاف 2009ء میں کی جانے والی فیصلہ کن کاروائی کے دوران میں سری لنکا کی فوج نے شمال مشرقی علاقے کے ہزاروں عام شہریوں پہ جان بوجھ کر حملے کیے تھے۔
گزشتہ برس اقوامِ متحدہ کی جانب سے مقرر کردہ ماہرین کے ایک پینل نے کہا تھا کہ یہ گمان کرنے کے لیے کافی شواہد دستیاب ہیں کہ کاروائی کے دوران میں سری لنکن افواج نے جان بوجھ کر ان ہزاروں عام شہریوں پر بمباری کی تھی جو خود حکومت کی جانب سے محفوظ قرار دیے گئے علاقوں میں مقیم تھے۔
پینل کے مطابق سری لنکن افواج نے علاقے میں موجود اسپتالوں تک کو بمباری کا نشانہ بنایا تھا۔ سری لنکا کی حکومت اس الزام کی تردید کرتی آئی ہے۔
ماہرین بھارت کی جانب سے سری لنکا کے خلاف مجوزہ قرارداد کی حمایت کو ایک اہم قدم قرار دے رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تنازع کے فریقوں کے مابین حقیقی افہام و تفہیم کے لیے ضروری ہے کہ خانہ جنگی کے دوران میں روا رکھے گئے مظالم پر ہر دو جانب کا احتساب کیا جائے۔
تجزیہ کاروں کے بقول اگر ایسا نہ ہوا تو امکان ہے کہ سری لنکا میں بغاوت اور تشدد کی لہر ایک بار پھر زور پکڑ سکتی ہے۔