بھارت میں ملک گیر ہڑتال

ایک شخص منموہن سنگھ کی تصویر جلاتے ہیوئے

مغربی بنگال کے مرکزی شہر کولکتہ میں 24 گھنٹوں کی اس ہڑتال کے دوران احتجاجیوں کو تشدد سے باز رکھنے کے لیے ہزاروں پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا۔
بھارت میں حکومت کی اقتصادی اصلاحات بشمول ریٹیل مارکیٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی اجازت دینےکے خلاف جمعرات کو تاجر، دُکاندار اور مزدور ملک گیر ہڑتال کر رہے ہیں۔

قومی معیشت کی سُست ہوتی رفتار کو تیز کرنے کےلیے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے گزشتہ ہفتے اصلاحات کے منصوبے کا اعلان کیا تھا جس پر حزب مخالف کی جماعتیں اور تاجروں کی نمائندہ تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں۔

مغربی بنگال کے مرکزی شہر کولکتہ میں 24 گھنٹوں کی اس ہڑتال کے دوران احتجاجیوں کو تشدد سے باز رکھنے کے لیے ہزاروں پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے جبکہ دُکانیں، بازار اور دفاتر بند ہیں۔

مقامی حکام نے کہا ہے کہ مظاہرین کی جانب سے ریلوے لائنز پر دھرنے کے باعث مغربی بنگال میں ریل گاڑیوں کی آمد ورفت رک گئی ہے۔ مظاہرین نے اطلاعات کے مطابق بعض قومی شاہراہوں کو بھی بند کر رکھا ہے۔

کولکتہ بھر میں ہڑتال کی حمایت میں احتجاجی جلوس نکالے گئے جبکہ نئی دہلی اور بھارت کے دیگر بڑے شہروں میں بھی جلسے جلوس متوقع ہیں۔

شمالی ریاست بہار میں اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اس کے اتحادیوں نے ریلوے اسٹیشنوں پر جمع ہو کر ریل گاڑیوں کو زبردستی روکنے کے واقعات نے ہزاروں مسافروں کو پریشان کیے رکھا۔

کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کی اقتصادی اصلاحات کے خلاف ہڑتال میں پانچ کروڑ افراد شرکت کریں گے۔

ہندوستان میں اکثر چھوٹے کاروباریوں کو خدشہ ہے کہ غیر ملکی سُپرمارکیٹوں کو ملک میں کاروبار کرنے کی اجازت ملنے سے بے روزگاری میں اضافہ ہو گا۔

حکومت اور بڑی کاروباری شخصیات کے بیشتر رہنماؤں کا ماننا ہے کہ وال مارٹ، ٹیسکو اور کیرفور جیسے اسٹورز کی آمد سے بھارت میں صارفین کو بہتر انتخاب کا موقع ملے گا۔

ان کے بقول ریٹیل کے جدید نظام کی بدولت روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور کسانوں کی پیداوار کے ضیاع میں بھی کمی ہوگی۔

وزیر اعظم منموہن سنگھ کی حکومت کو ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے اور گھریلو استمال کی گیس پر مراعات کم کرنے کے فیصلے پر بھی کڑی تنقید کا سامنا ہے۔

مغربی بنگال میں قائم ایک اہم اتحادی جماعت ان اصلاحات کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے مخلوط حکومت سے علیحدہ ہوگئی ہے۔

مالی خسارے کو کم کرنے کی کوشش میں ڈیزل کی رعایتی قیمتوں میں بارہ فیصد اضافے کے فیصلے پر خاص طور پر ٹرک اور بس ڈرائیور نالاں ہیں۔ ان کی تنظیموں نے بھی جمعرات کی ہڑتال میں شامل ہونے کا عندیہ دے رکھا ہے۔

بھارت کا اقتصادی مرکز ممبئی میں معمولات زندگی بظاہر ہڑتال سے متاثر نہیں ہوئےکیونکہ مقامی سیاسی جماعتوں نے اس کی حمایت کرنے سے انکار کردیا تھا۔