بھارت میں ہندو تنظیم شیو شینا کے سربراہ گزشتہ کئی روز سے شدید بیمار تھے اور ممبئی میں ان کی رہائش گاہ پر ماہر ڈاکٹروں کی ایک ٹیم ان کا علاج کر رہی تھی۔
بھارت کی سخت گیر ہندو تنظیم شیو سینا کے سربراہ بال ٹھاکرے ہفتہ کو ممبئی میں انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 86 سال تھی۔
بال ٹھاکرے گزشتہ کئی روز سے شدید بیمار تھے اور ممبئی میں ان کی رہائش گاہ پر ماہر ڈاکٹروں کی ایک ٹیم ان کا علاج کر رہی تھی۔
رواں سال جولائی میں سانس کی تکلیف کے باعث چند دن اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد انھیں گھر منتقل کر دیا گیا تھا جہاں طبی عملہ ان کی دیکھ بھال کرتا رہا۔
انھوں نے پسماندگان میں ایک بیوہ اور دو بیٹے چھوڑے ہیں۔
بال ٹھاکرے نے 1966ء میں ہندو مذہبی خیالات کی حامل شیو سینا نامی تنظیم قائم کی تھی۔
بال ٹھاکرے کے معالج کا کہناہے کہ ان کی موت حرکتِ قلب بند ہونے سے ہوئی۔
مہاراشٹر کی حکومت نے امن وامان قائم رکھنے کے لیے ان کی رہائش گاہ کے گرد پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی ہے، جہاں ان کے حامیوں کی ایک بڑی تعداد اکٹھی ہوگئی ہے۔
بال ٹھاکرے 1926 میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنی عملی زندگی کا آغاز ایک کارٹونسٹ کے طور پر کیا اور پھر بعدازاں سیاست کی دنیا میں آگئے۔
اپنے ابتدائی سیاسی دور میں ان کی ترجیح مقامی لوگوں کے حقوق کی آواز بلند کرنا تھا ۔ پھر رفتہ رفتہ ان کی جماعت شیوسینا ایک بڑی سیاسی قوت کے طورپر ابھر کر سامنے آگئی۔
اگرچہ بال ٹھاکرے نے کبھی کوئی الیکشن نہیں لڑا اور نہ ہی وہ کبھی کسی سیاسی عہدے پر فائز رہے ، لیکن مہاراشٹر کی سیاست میں وہ ایک فعال کردار ادا کرتے رہے۔
بال ٹھاکرے کی ایک اور وجہ شہرت پاکستان مخالف جذبات بھی تھے اور بالخصوص پاکستانی کرکٹ ٹیم کے دورہ بھارت کے وہ خلاف رہے۔ حال ہی میں انہوں نے پاکستانی ٹیم کے مجوزہ بھارتی دورے کو ناکام بنانے کی مہم شروع کی تھی۔
بال ٹھاکرے نے اپنی زندگی میں ہی اپنے بیٹے اودھوٹھاکرے کو اپنا جانشین مقرر کردیا تھا۔
بال ٹھاکرے گزشتہ کئی روز سے شدید بیمار تھے اور ممبئی میں ان کی رہائش گاہ پر ماہر ڈاکٹروں کی ایک ٹیم ان کا علاج کر رہی تھی۔
رواں سال جولائی میں سانس کی تکلیف کے باعث چند دن اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد انھیں گھر منتقل کر دیا گیا تھا جہاں طبی عملہ ان کی دیکھ بھال کرتا رہا۔
انھوں نے پسماندگان میں ایک بیوہ اور دو بیٹے چھوڑے ہیں۔
بال ٹھاکرے نے 1966ء میں ہندو مذہبی خیالات کی حامل شیو سینا نامی تنظیم قائم کی تھی۔
بال ٹھاکرے کے معالج کا کہناہے کہ ان کی موت حرکتِ قلب بند ہونے سے ہوئی۔
مہاراشٹر کی حکومت نے امن وامان قائم رکھنے کے لیے ان کی رہائش گاہ کے گرد پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی ہے، جہاں ان کے حامیوں کی ایک بڑی تعداد اکٹھی ہوگئی ہے۔
بال ٹھاکرے 1926 میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنی عملی زندگی کا آغاز ایک کارٹونسٹ کے طور پر کیا اور پھر بعدازاں سیاست کی دنیا میں آگئے۔
اپنے ابتدائی سیاسی دور میں ان کی ترجیح مقامی لوگوں کے حقوق کی آواز بلند کرنا تھا ۔ پھر رفتہ رفتہ ان کی جماعت شیوسینا ایک بڑی سیاسی قوت کے طورپر ابھر کر سامنے آگئی۔
اگرچہ بال ٹھاکرے نے کبھی کوئی الیکشن نہیں لڑا اور نہ ہی وہ کبھی کسی سیاسی عہدے پر فائز رہے ، لیکن مہاراشٹر کی سیاست میں وہ ایک فعال کردار ادا کرتے رہے۔
بال ٹھاکرے کی ایک اور وجہ شہرت پاکستان مخالف جذبات بھی تھے اور بالخصوص پاکستانی کرکٹ ٹیم کے دورہ بھارت کے وہ خلاف رہے۔ حال ہی میں انہوں نے پاکستانی ٹیم کے مجوزہ بھارتی دورے کو ناکام بنانے کی مہم شروع کی تھی۔
بال ٹھاکرے نے اپنی زندگی میں ہی اپنے بیٹے اودھوٹھاکرے کو اپنا جانشین مقرر کردیا تھا۔