فروری 1901 کے بعد سے بھارت میں جب سے موسم کا ریکارڈ رکھا جانے لگا ہے گرم ترین مہینہ بن گیا ہے جس کے پیش نظر مارچ اور مئی کے دوران درجہ حرارت معمول سے بلند رہنے کا امکان بڑھ گیا ہے۔
بھارت میں مارچ اور مئی کے درمیان گرمی کی لہریں آنے کا امکان ہے، جن کا ہدف خاص طور پر گندم پیدا کرنے والی ملک کی مرکزی اور شمالی ریاستیں بن سکتی ہیں۔
بھارت کے موسمیات کے محکمے نے منگل کے روز یہ پیش گوئی ایک ایسے موقع پر کی جب کہ فروری کے دوران اب تک کا سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مسلسل دوسرے سال گرمی کی لہر سے گندم ، خوردنی تیل کے بیج پیدا کرنے والی فصل اور چنے کی پیداوار متاثر ہو سکتی ہے اور حکومت کی ان کوششوں پر زد پڑ سکتی ہے جو وہ خوراک کی قمیتوں پر قابو پانے کے لیے کر رہی ہے۔
زیادہ درجہ حرارت کے باعث گرمیوں میں بجلی کی مانگ اس کی رسد کے مقابلے میں بڑھ سکتی ہے۔
SEE ALSO: جولائی کا مہینہ ایک ریکارڈ گرم ترین مہینہ تھا : عالمی محکمہ موسمیاتبھارت کے محکمہ موسمیات نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مارچ اور مئی کے دوران ملک کے وسطی اور اس سے ملحقہ شمال مغربی علاقوں میں گرمی کی شدت بڑھنے کا امکان زیادہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مارچ بھارت میں عموماً سردیوں میں بوئی جانے والی فصلوں کے تیار ہونے کا مہینہ ہے، جس دوران ملک کے زیادہ تر حصوں میں درجہ حرارت معمول سے بلند رہنے کا امکان ہے۔
ممبئی میں مقیم عالمی تجارت سے منسلک ایک ڈیلر نے کہا ہے کہ زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے گندم کی فصل پر پہلے ہی دباؤ ہے۔ مارچ کا مہینہ زیادہ گرم ہونے سے یقینی طور پر پیداوار میں کمی ہو گی۔
بھارت میں گند م کی سال میں صرف ایک فصل ہوتی ہے۔ جس کی بوائی اکتوبر اور نومبر میں کی جاتی ہے جب کہ عمومی طور پر مارچ فصل کی کٹائی کا مہینہ ہوتا ہے۔
گزشتہ سال 2022 میں بھارت میں گندم کی پیداوار کم رہی تھی جس کی وجہ سے بھارت نے گندم برآمد کرنے پر پابندی لگا دی تھی۔ یاد رہے کہ بھارت گندم پیدا کرنے والا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
فروری کے دوران بھارت میں اوسط درجہ حرارت ساڑھے 29 ڈگری سینٹی گریڈ رہا جو 1901 کے بعد سے جب سے محکمہ موسمیات نے درجہ حرارت کا ریکارڈ رکھنا شروع کیا ہے، سب سے زیادہ اوسط درجہ حرارت ہے۔
محکمہ موسمیات نے بتایا ہے کہ فروری کے دوران ملک میں معمول سے 68 فی صد کم بارش ہوئی جس سے ان علاقوں میں جو فصلوں کی پیدوار کے لیے بارش پر انحصار کرتے ہیں، کم پانی دستیاب ہوا۔
بھارتی عہدے داروں نے گزشتہ سال خبردار کیا تھا کہ جنوبی ایشیا کے اس ملک میں مستقبل میں بھی شدید گرمی کی لہریں آ سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں گزشتہ دو عشروں سے مون سون کے دوران اوسط درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
بھارت کی صحت کی وزارت نے منگل کے روز تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو بھیجے جانے والے ایک خط میں کہا ہے کہ ملک کے کئی علاقوں میں درجہ حرارت پہلے ہی غیر معمولی طور پر زیادہ ہے، جس کے پیش نظر محکمہ صحت گرمی سے متعلق صحت کی دیکھ بھال کے منصوبوں پر عمل کرے۔
(اس خبر کے لیے معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)