بھارتی حکومت ریلوے نظام کو استعمال کرتے ہوئے ملک بھر کے ان غریب بچوں کے لیے مفت تعلیم کا آغاز کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جو دور دراز علاقوں میں رہتے ہیں اور جنہیں تعلیم کی سہولت میسر نہیں۔
واشنگٹن —
بھارت کا ریلوے نظام دنیا کے چند بڑے ریلوے نظاموں میں سے ایک ہے۔ لیکن اب ریلوے محض سفر کے لیے استعمال نہیں کی جائے گی۔۔۔ ہے نا حیرت کی بات؟
بھارتی حکومت ریلوے نظام کو استعمال کرتے ہوئے ملک بھر کے ان غریب بچوں کے لیے مفت تعلیم کا آغاز کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جو دور دراز علاقوں میں رہتے ہیں اور جنہیں تعلیم کی سہولت میسر نہیں۔
راگھو پانڈے ایک نوجوان ہیں اور سائنس میں دلچسپی رکھتے ہیں۔۔۔ اور اتنی دلچسپی رکھتے ہیں کہ انہوں نے ٹرین میں تعلیم کے اس سلسلے میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے چھ ماہ کا وقت نکالا۔ وہ کہتے ہیں، ’میں چاہتا ہوں کہ پورے ملک میں سائنسی معلومات پھیلیں۔‘
راگھو پانڈے ان 40 ایم اے پاس نوجوانوں میں سے ہیں جنہوں نے ’سائنس ایکسپریس‘ کو چھ ماہ تک کے لیے اپنا مسکن بنایا ہے۔ اس ٹرین کا سفر اپریل سے شروع ہوا تھا جو اکتوبر میں ختم کرے گا۔ تب تک یہ ٹرین 19,000 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرے گی۔
اس سفر کے دوران یہ ریل 62 مختلف شہروں میں رکے گی جس میں سے ایک بھارتی دارالحکومت نئی دہلی بھی ہے۔
اب تک 85 لاکھ افراد اس چلتی پھرتی ریل کو دیکھنے آئے ہیں۔ اس پروجیکٹ کا آغاز 2007ء میں بھارت کے وزیر ِ اعظم نے کیا تھا جس کا مقصد نوجوانوں میں سائنس کے حوالے سے شعور اور دلچسپی اجاگر کرنا تھا۔
اس حوالے سے بھارت کے شعبہ ِ تعلیم اور ٹیکنالوجی کے مشیر چندر موہن کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ کوئی ایسا طریقہ اختیار کریں کہ جس سے نوجوانوں میں سائنسی مضامین سے بڑھتی لاتعلقی اور غیر دلچسپی کو ختم کیا جا سکے۔
چندر موہن کہتے ہیں کہ، ’ہم ایسا کیوں نہ کریں کہ بجائے اس کے لوگوں کو سائنس کی طرف لائیں، ہم سائنس کو لوگوں کی طرف لے کر جائیں۔ اور اس کے لیے بھارتی ریلوے سے بہتر کیا طریقہ ہو سکتا ہے؟ جو نہ صرف دنیا کا سب سے بڑا ریلوے سسٹم ہے بلکہ پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے۔ بھارت کا ہر شہر اور ہر کونا ریل کے ذریعے آپس میں جڑا ہوا ہے۔‘
’سائنس ایکسپریس‘ ہر شہر اور سٹیشن پر تین سے چار دن کے لیے رکے گی جہاں نوجوانوں کو یہ موقع دیا جائے گا کہ وہ ریلوے میں قائم لیبارٹری میں آ کر سائنسی تجربات کر سکیں اور سائنس سے متعلق اپنے سوالات کے جواب جان سکیں۔
’سائنس ایکسپریس‘ بھارت کے مشرقی علاقے سے گزر رہی ہے۔ اسکا اگلا پڑاؤ جولائی میں بنگال اور اڑیسہ کی ریاستوں میں ہوگا۔ ماہرین کو توقع ہے کہ اس برس کے آخر تک ایک کروڑ کے لگ بھگ افراد اس ریلوے نمائش کا حصہ بنیں گے۔
بھارتی حکومت ریلوے نظام کو استعمال کرتے ہوئے ملک بھر کے ان غریب بچوں کے لیے مفت تعلیم کا آغاز کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جو دور دراز علاقوں میں رہتے ہیں اور جنہیں تعلیم کی سہولت میسر نہیں۔
راگھو پانڈے ایک نوجوان ہیں اور سائنس میں دلچسپی رکھتے ہیں۔۔۔ اور اتنی دلچسپی رکھتے ہیں کہ انہوں نے ٹرین میں تعلیم کے اس سلسلے میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے چھ ماہ کا وقت نکالا۔ وہ کہتے ہیں، ’میں چاہتا ہوں کہ پورے ملک میں سائنسی معلومات پھیلیں۔‘
راگھو پانڈے ان 40 ایم اے پاس نوجوانوں میں سے ہیں جنہوں نے ’سائنس ایکسپریس‘ کو چھ ماہ تک کے لیے اپنا مسکن بنایا ہے۔ اس ٹرین کا سفر اپریل سے شروع ہوا تھا جو اکتوبر میں ختم کرے گا۔ تب تک یہ ٹرین 19,000 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرے گی۔
اس سفر کے دوران یہ ریل 62 مختلف شہروں میں رکے گی جس میں سے ایک بھارتی دارالحکومت نئی دہلی بھی ہے۔
اب تک 85 لاکھ افراد اس چلتی پھرتی ریل کو دیکھنے آئے ہیں۔ اس پروجیکٹ کا آغاز 2007ء میں بھارت کے وزیر ِ اعظم نے کیا تھا جس کا مقصد نوجوانوں میں سائنس کے حوالے سے شعور اور دلچسپی اجاگر کرنا تھا۔
اس حوالے سے بھارت کے شعبہ ِ تعلیم اور ٹیکنالوجی کے مشیر چندر موہن کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ کوئی ایسا طریقہ اختیار کریں کہ جس سے نوجوانوں میں سائنسی مضامین سے بڑھتی لاتعلقی اور غیر دلچسپی کو ختم کیا جا سکے۔
چندر موہن کہتے ہیں کہ، ’ہم ایسا کیوں نہ کریں کہ بجائے اس کے لوگوں کو سائنس کی طرف لائیں، ہم سائنس کو لوگوں کی طرف لے کر جائیں۔ اور اس کے لیے بھارتی ریلوے سے بہتر کیا طریقہ ہو سکتا ہے؟ جو نہ صرف دنیا کا سب سے بڑا ریلوے سسٹم ہے بلکہ پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے۔ بھارت کا ہر شہر اور ہر کونا ریل کے ذریعے آپس میں جڑا ہوا ہے۔‘
’سائنس ایکسپریس‘ ہر شہر اور سٹیشن پر تین سے چار دن کے لیے رکے گی جہاں نوجوانوں کو یہ موقع دیا جائے گا کہ وہ ریلوے میں قائم لیبارٹری میں آ کر سائنسی تجربات کر سکیں اور سائنس سے متعلق اپنے سوالات کے جواب جان سکیں۔
’سائنس ایکسپریس‘ بھارت کے مشرقی علاقے سے گزر رہی ہے۔ اسکا اگلا پڑاؤ جولائی میں بنگال اور اڑیسہ کی ریاستوں میں ہوگا۔ ماہرین کو توقع ہے کہ اس برس کے آخر تک ایک کروڑ کے لگ بھگ افراد اس ریلوے نمائش کا حصہ بنیں گے۔