جھوٹی خبروں کی روک تھام کے لیے مشترکہ کارروائیوں کی ضرورت ہے، واٹس ایپ

سوشل میڈیا کے پیغام رسانی کے پلیٹ فارم واٹس ایپ نے بھارتی حکومت کے اس انتباہ کے جواب میں، کہ یہ ویب سائٹ جھوٹی خبروں کے پھیلاؤ کا سبب بن رہی ہے، تشدد کے تکلیف دہ واقعات کو دہشت ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جھوٹی خبریں، غلط معلومات اور مذاق و دھوکہ دہی کے پھیلاؤ کے واقعات کی روک تھام کے لیے حکومت، سول سوسائٹی اور ٹیکنالوجی کی کمپنیوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

کئی بھارتی ریاستوں مثلاً مغربی بنگال، تری پورہ، آسام اور مہاراشٹر میں واٹس ایپ کے ذریعے افواہوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کے واقعات ہو چکے ہیں۔

واٹس ایپ کے جواب میں کہا گیا ہے کہ ان کی کمپنی نے پیغام رسانی کے پلیٹ فارم کا غلط استعمال روکنے کے لیے منصوبہ بندی کر لی ہے اور یہ کہ کمپنی لوگوں کی سلامتی کو بہت زیادہ اہمیت دیتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم نے یہ ایپ سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا ہے۔

واٹس ایپ نے بھارتی انفارمشن منسٹری کے جواب میں ان اقدامات کا بھی ذکر کیا ہے جو وہ جھوٹی خبروں اور غلط معلومات کا پھیلاؤ روکنے کے لیے کر رہا ہے جس میں پراڈکٹ کے کنٹرول کا نظام بہتر بنانے، حقائق کی جانچ پڑتال اور اس پلیٹ فارم کا غلط استعال روکنے کے لیے پیشگی اقدامات شامل ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ قانون نافذ کرنے والی جائز اداروں کی درخواست پر انہیں جرائم کی تحقیقات میں مدد دینے کے لیے تیار ہیں۔

منگل کے روز الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے اپنے ایک سخت پیغام میں کہا تھا کہ جب پیغام رسانی کے پلیٹ فارم جھوٹی اور غلط اطلاعات پھیلانے کے لیے استعمال کیے جائیں گے تو وہ ذمہ داری اور جوابدہی سے بری الزمہ نہیں ہو سکتے۔

وزارت کا کہنا ہے کہ اس نے واٹس ایپ کو واضح طور پر یہ پیغام پہنچا دیا گیا ہے کہ اس صورت حال کے تدارک کے لیے وہ فوری اقدامات کرے اور یہ یقینی بنائے کہ اس کا پلیٹ فارم بدنیتی پر مبنی سرگرمیوں کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔

اٹس ایپ پر بچوں کے اغوا سے متعلق جھوٹے پیغامات پھیلنے کے نتیجے میں پچھلے سال کے دوران 10 مختلف بھارتی ریاستوں میں کم ازکم 31 افراد کو اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھونے پڑے۔ ان ہلاکتوں میں 5 وہ افراد بھی شامل ہیں جنہیں مغربی بھارتی ریاست مہاراشٹر میں اتوار کے روز ایک ہجوم نے موت کے گھاٹ اتار دیا۔