ایف سولہ طیاروں سے حملے کے ثبوت موجود ہیں، بھارت کا دعویٰ

پاکستانی ائیر فورس کی کارروائی میں تباہ ہونے والے بھارتی مگ طیارے سے دھواں اٹھ رہا ہے۔ بھارتی کنٹرول کے کشمیری طیارے کے ملبے کے پاس جمع ہیں۔ 27 فروری 2019

پاکستان کی جانب سے بدھ کے روز فضائی حملے، دو مگ طیارے گرانے کے دعوے اور ایک پائلٹ زندہ پکڑنے کے بعد آج بھارتی فورسز کے اعلیٰ عہدے داروں نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی

اس کانفرنس میں ائیروائس مارشل آر جی کے کپور، میجر جنرل سورند سنگھ ماحل اور ریئر ایڈمرل ڈی ایس گجرال شریک ہوئے۔

پریس کانفرنس میں یہ دعوی کیا گیا کہ پاکستان کی ائیر فورس نے بھارت کی ملٹری تنصیبات پر حملوں کے لیے ایف سولہ طیاروں کا استعمال کیا۔

کانفرنس میں ثبوت کے طور پر فضا سے فضا میں مار کرنے والے امرام میزائل کے کچھ ٹکڑے پیش کئے گئے۔

بھارتی افسران کے مطابق یہ میزائل صرف پاکستان کے ایف سولہ طیاروں میں ہی استعمال ہوتا ہے۔ بھارت کا دعویٰ ہے کہ یہ ٹکڑے بھارت کے زیر انتظام راجوڑی سیکٹر سے ملے۔

بھارتی ائیر فورس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ الیکٹرانک علامات سے بھی یہ تصدیق ہوتی ہے کہ پاکستان نے اس کارروائی کے لیے ایف سولہ طیارے ہی استعمال کیے تھے۔ جب کہ پاکستان کا کہنا ہے کہ اس کے طیاروں نے کسی تنصیب کی بجائے علامتی طور پر کھلی جگہوں پر حملے کیے اور یہ کہ انہوں نے اس آپریشن میں ایف 16 طیارے استعمال نہیں کیے۔

بھارت کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ پاکستان نے بھارتی ملٹری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، مگر بھارت کی جانب سے مکمل تیاری کی وجہ سے ایسا ممکن نہ ہو سکا۔ ان کا کہنا ہے کہ بم ملٹری احاطے کے اندر گرے مگر کوئی نقصان نہیں ہوا۔

اس سوال کے جواب میں کہ ان کے پاس جیش محمد کے کیمپ تباہ کرنے کے شواہد موجود ہیں تو انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس قابل اعتبار ثبوت ہیں کہ ان ائیر سٹرائیکس میں مطلوبہ نقصان ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ان شواہد کو عام کرنے یا نہ کرنے کا اختیار حکومت کے پاس ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت کی جنگ عوام نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف ہے اور بھارت دہشت گردی کے کیمپوں کو نشانہ بناتا رہے گا۔

میجر جنرل سرندرا سنگھ محل نے کانفرنس میں بتایا کہ پچھلے دو دنوں میں پاکستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی 35 سے زیادہ خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔

پاکستان کی طرف سے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو واپس کرنے کے اعلان پر ائیر وائس مارشل آر جی کے کپور نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ انہیں رہا کیا جا رہا ہے۔ اس بارے میں مزید تبصرے ان کی واپسی پر ہی کیا جا سکتا ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ آیا ابھی نندن کی واپسی کو مہربانی پر مبنی اقدام کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے تو انہوں نے کہا کہ نندن کی واپسی جنیوا کنونشن کے تحت ہو رہی ہے۔

انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ بھارتی ائیر فورس ہائی الرٹ ہے اور بوقت ضرورت فوری طور پر سخت جواب دیا جائے گا۔