بھارتی وزیرِ خزانہ پرنب مکھرجی نے پارلیمنٹ میں 2011-12ءکے لیے عام بجٹ پیش کرتے ہوئے اِس توقع کا اظہار کیا ہے کہ رواں مالی سال میں اقتصادی ترقی کی شرح 9 فی صد رہے گی۔
اُنھوں نے کہا کہ سال 2011-12ء میں مجموعی قومی پیداوار کی شرح 8.6فی صد، زرعی شعبے کی ترقی کی شرح 5.6فی صد اور صنعتی ترقی کی شرح 8.1فی صد رہی ہے۔
اقتصادی بحران سےقبل بھارتی معیشت کی ترقی کی جو رفتار تھی اُس پر وہ دوبارہ واپس آئی ہے، لیکن آنے والے دِنوں میں ترقی کی اعلیٰ شرح کو برقرار رکھنے کے لیے مطالبے اور سپلائی میں توازن برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔
وزیرِ مالیات نے اپنی بجٹ تجاویز میں دفاعی اخراجات میں 11فی صد اضافہ کرکے اُسے ایک لاکھ 64ہزار 415کروڑ روپے کردیا ہے۔ پرنب مکھرجی کی تقریر کے دوران اپوزیشن کی جانب سے باربار شوروغل بھی ہوتا رہا۔
پرنب مکھرجی نے انکم ٹیکس کی چھوٹ میں مزید 20000کا اضافہ کرکے ایک لاکھ اسی ہزار تک کی رقم کو انکم ٹیکس سے مستثنیٰ کردیا ہے۔
اُنھوں نے تمام قسم کی سبسڈی پرنظر رکھنے کےلیے ایک ٹاسک فورس بنانے کا اعلان کیا ہے اور سماجی شعبے کی معتدل اسکیموں کے لیے مختص رقم میں 17فی صد کا اضافہ کرکے اُسے ایک لاکھ 60ہزار 887کروڑ روپے کی تجویز رکھی ہے۔
حکومت کی جانب سے اِس بجٹ کو عوام کا بجٹ کہہ کر خیر مقدم کیا جارہا ہے جب کہ اپوزیشن کا الزام ہے کہ اِس میں عوام کے لیے کوئی رعایت نہیں دی گئی ہے۔