بھارت کی سکیورٹی فورسز نے کشمیر میں ایک اعلیٰ عسکریت پسند کمانڈر کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ اور فرانسیسی خبر رساں ایجنسی "اے ایف پی" کے مطابق بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے جنوبی گاؤں لِتر میں سکیورٹی فورسز نے خفیہ معلومات کی بنیاد پر مشتبہ باغیوں کے خلاف کارروائی کی۔
اس دوران مشتبہ عسکریت پسندوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں وسیم شاہ نامی ایک شخص اپنے ایک ساتھی سمیت مارا گیا۔
مرنے والے شاہ کے بارے میں سکیورٹی حکام نے دعویٰ کیا کہ وہ پاکستان میں موجود کالعدم شدت پسند تنظیم لشکر طیبہ کا ایک کمانڈر اور دوسرا اس کا محافظ تھا۔
کارروائی میں دو افراد کی ہلاکت کی خبر سامنے آتے ہی قرب و جوار کے دیہاتوں سے لوگ احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور ان کے بقول مارے جانے والے "بے گناہ شہری" تھے۔
اس دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان ہاتھا پائی کی خبریں موصول ہوئیں اور احتجاج کرنے والے سکیورٹی اہلکاروں پر پتھراؤ کرنے کے ساتھ ساتھ بھارت مخالف نعرے لگاتے رہے۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ کی جس سے ایک شخص ہلاک اور 15 دیگر زخمی ہو گئے۔
بھارت یہ دعویٰ کرتا ہے کہ پاکستان میں موجود شدت پسند تنظیمیں اس کے زیر انتظام کشمیر میں علیحدگی پسندگی کو ہوا دینے اور تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہیں جب کہ پاکستان ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔