بھارت کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے ماسکو میں بھارتی سفارت خانے کے ایک ملازم کو پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جینس (آئی ایس آئی) کے لیے مبینہ طور پر جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ملازم کو میرٹھ سے گرفتار کیا گیا اور اس کی شناخت ستیندر سیوال کے نام سے ہوئی ہے۔
سیوال پر ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے کی دفعات اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
بھارت کے میڈیا ادارے 'انڈین ایکسپریس' کی رپورٹ کے مطابق اے ٹی ایس نے ایک بیان میں کہا کہ اتر پردیش اے ٹی ایس کو کئی خفیہ ذرائع سے یہ معلومات ملی تھیں کہ آئی ایس آئی کے ہینڈلرز نے بھارت کی وزارتِ خارجہ میں کام کرنے والے کچھ لوگوں پر اثر انداز ہونے کے لیے رقم کا استعمال کیا تاکہ بھارت کی فوج اور اس کی حکمت عملیوں سے متعلق خفیہ معلومات حاصل کی جا سکیں۔
بیان میں کہا گیا کہ اے ٹی ایس نے یہ معلومات الیکٹرانک نگرانی اور شواہد کی روشنی میں اکٹھی کیں اور یہ بات سامنے آئی کہ ستیندر سیوال اس میں ملوث ہیں۔
SEE ALSO: بھارت نے صحافیوں کی جاسوسی کی 'ایمنسٹی انٹرنیشنل' اور 'واشنگٹن پوسٹ' کی رپورٹ مسترد کر دی
ستیندر سیوال کی تفصیلات بتاتے ہوئے بیان میں کہا گیا کہ وہ اتر پردیش کے ہاپڑ ضلع کے نواحی علاقے کے رہائشی ہیں اور وزارتِ خارجہ میں ملٹی ٹاسکنگ اسٹاف (ایم ٹی ایس) کے طور پر کام کرتے ہیں اور اس وقت روس کے دارالحکومت ماسکو میں بھارت کے سفارت خانے میں تعینات ہیں۔
اے ٹی ایس کے مطابق یہ پتا چلا ہے کہ ستیندر سیوال آئی ایس آئی کے ہیںڈلرز کے ساتھ بھارت مخالف سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ وہ رقم کے عوض آئی ایس آئی ہینڈلرز کو بھارت کی فوج اور اس کی سرگرمیوں کے بارے میں خفیہ معلوامت فراہم کر رہے تھے۔
اسکواڈ کا کہنا ہے کہ ستیندر سیوال کو میرٹ میں واقع دفتر طلب کیا گیا تھا جہاں وہ اپنی طرف سے بھیجی گئی معلومات کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔ اے ٹی ایس کے بقول مزید تفتیش میں انہوں نے جرم کا اعتراف کرلیا ہے۔
SEE ALSO: بھارتی بحریہ کے آٹھ سابق اہل کاروں کو قطر میں سزائے موت کا حکم
اے ٹی ایس کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل موہت اگروال نے 'انڈین ایکسپریس' کو بتایا کہ ہم اس معاملے کی تحقیقات جاری رکھیں گے اور ان کے بینک اکاؤنٹس اور مالی لین دین کا جائزہ لیں گے تاکہ دیکھ سکیں کہ انہوں نے کتنی رقم حاصل کی۔ ان کے بقول سیوال نے آئی ایس آئی کے ساتھ خفیہ دستاویزات شیئر کیں۔
ادھر تحقیقات میں شامل ایک اے ٹی ایس افسر کا کہنا ہے کہ سیوال ایک خاتون ہینڈلر سے بات کرتا تھا جس نے انہیں پیسوں کا لالچ دیا۔ وہ خاتون سے باقاعدگی سے فون پر بات کرتا تھا اور اس نے رقم کے بدلے خاتون کو خفیہ دستاویزات بھیجیں۔