’کسی بھی ملک کی اہمیت کو اجاگر کرنے میں میوزیم ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ پاکستان کرنسی میوزیم میں بھارتی صحافیوں کی جانب سے پیش کی گئی اپنے ملک کی کرنسی دونوں ممالک کیلئے خوش آئند بات ہے‘، اسٹیٹ بینک آف پاکستان میوزیم کی ڈائریکٹر عاصمہ ابراہیم۔
کراچی —
گزشتہ ہفتے بھارت کے شہر ممبئی سے آئے ہوئے صحافیوں کے وفد نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے میوزیم میں بھارتی کرنسی جمع کرائی۔ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ پاکستان کے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے میوزیم میں بھارتی کرنسی کو میوزیم کا حصہ بنانے کیلئے ممبئی کے صحافیوں کی جانب سے بھارتی کرنسی کے چند نوٹ اور سکے رکھ کر پاکستان کو ایک مثبت پیغام دینے کی کوشش کی ہے۔
جبکہ اس کرنسی کی کل لاگت ایک ہزار چھ سو اڑسٹھ روپے بتائی جاتی ہے اس سے قبل ایران، بنگلہ دیش، تھائی لینڈ اور دیگر ممالک کی کرنسی تو میوزیم کا حصہ ہے ہی مگر اب اس میں بھارت کی کرنسی کا اضافہ بھی ہو گیا ہے۔ بھارت کے پانچ صحافیوں کی جانب سے دیئے گئے نوٹوں میں انڈین کرنسی کا ایک ہزار، پانچ سو، سو روپے اور دیگر سکے پیش کئے گئے ہیں جو میوزیم میں نمائش کیلئے رکھی جائے گی۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے میوزیم کی ڈائریکٹر عاصمہ ابراہیم کا کہنا ہے کہ، ’کسی بھی ملک کی اہمیت کو اجاگر کرنے میں میوزیم ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ پاکستان کرنسی میوزیم میں بھارتی صحافیوں کی جانب سے پیش کی گئی اپنے ملک کی کرنسی دونوں ممالک کیلئے خوش آئند بات ہے اسٹیٹ میوزیم میں پاکستان سمیت دیگرممالک کی کرنسی کی کولیکشن موجود ہے‘۔
عاصمہ مزید بتاتی ہیں کہ، ’اس سے قبل ہمارے ادارے کی جانب سے کئی ممالک کو خطوط ارسال کئے کہ آپ اپنی کرنسی ہمیں بھیجیں تاکہ ہم اپنے میوزیم میں رکھ سکیں۔ اسی طرح بھارت کو بھی خط لکھا گیا مگر اسکا کوئی جواب نہیں آسکا تھا جسے ممبئی سے آئے ہوئے بھارتی صحافیوں کے وفد نے بذات خود یہ کمی پوری کردی‘۔
ممبئی شہر سے تعلق رکھنے والی بھارتی صحافی پریتی جو بھارتی نجی چینل کی صحافی ہیں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ، ’ہم نے بھارتی کرنسی کو پاکستان کے میوزیم میں دی ہے یہ اچھا اقدام ہے کہ پاکستانی بھی بھارتی کرنسی کے بارے میں جانیں اور دیکھیں‘۔
وہ بتاتی ہیں کہ کراچی آمد پر ہم نے مختلف مقامات کا دورہ کیا اور جب اسٹیٹ بینک میوزیم گئے تو یہ دیکھ کر افسوس ہوا کہ یہاں دیگر ملکوں کے نوٹ تو رکھے تھے مگر بھارتی کرنسی نہیں ہے۔ پوچھنے پر پتا چلا کہ پاکستان نے انڈین کرنسی کیلئے بھارت کو خط بھی لکھا تھا مگر اس پر اقدام نہیں ہوسکا ہم صحافیوں نے سوچاکہ کیوں نہ ہم ایسا کردیں انھوں نے مزید کہا کہ، ’پاکستان اور بھارت دونوں ملکوں کی روایت تقریبا ایک جیسی ہیں، کراچی آکر اچھا لگا‘۔
ایک اور بھارتی صحافی سچن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ،’دونوں ممالک کے صحافی عوام کے بہتر رائے کو آگے بڑھانے میں معاون کردار ادا کرسکتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ صحافیوں کی جانب سے بھارتی کرنسی اسٹیٹ بینک آف پاکستان میوزیم میں رکھنا ایک اچھی شروعات ہے۔ بھارت اور پاکستان دونوں ممالک کے افراد میں تعلقات اور بات چیت کو بھی فروغ دینا چاہئے‘۔
سچن کا مزید کہنا تھا کہ، ’کراچی اور ممبئی میں زیادہ فرق نہیں ہے مجھے کراچی کی سڑکیں پسند آئی ہیں۔ بقول ان کے پاکستان آکر ان کے کئی دوست بھی بنے ہیں‘۔
واضح رہے کہ کراچی پریس کلب اور ممبئی پریس کلب کی جانب سے ایک یادداشت پر دستخط کئےگئے تھے جسکے تحت بھارتی صحافیوں کے ایک وفد کراچی پہنچا ہے۔
جبکہ اس کرنسی کی کل لاگت ایک ہزار چھ سو اڑسٹھ روپے بتائی جاتی ہے اس سے قبل ایران، بنگلہ دیش، تھائی لینڈ اور دیگر ممالک کی کرنسی تو میوزیم کا حصہ ہے ہی مگر اب اس میں بھارت کی کرنسی کا اضافہ بھی ہو گیا ہے۔ بھارت کے پانچ صحافیوں کی جانب سے دیئے گئے نوٹوں میں انڈین کرنسی کا ایک ہزار، پانچ سو، سو روپے اور دیگر سکے پیش کئے گئے ہیں جو میوزیم میں نمائش کیلئے رکھی جائے گی۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے میوزیم کی ڈائریکٹر عاصمہ ابراہیم کا کہنا ہے کہ، ’کسی بھی ملک کی اہمیت کو اجاگر کرنے میں میوزیم ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ پاکستان کرنسی میوزیم میں بھارتی صحافیوں کی جانب سے پیش کی گئی اپنے ملک کی کرنسی دونوں ممالک کیلئے خوش آئند بات ہے اسٹیٹ میوزیم میں پاکستان سمیت دیگرممالک کی کرنسی کی کولیکشن موجود ہے‘۔
عاصمہ مزید بتاتی ہیں کہ، ’اس سے قبل ہمارے ادارے کی جانب سے کئی ممالک کو خطوط ارسال کئے کہ آپ اپنی کرنسی ہمیں بھیجیں تاکہ ہم اپنے میوزیم میں رکھ سکیں۔ اسی طرح بھارت کو بھی خط لکھا گیا مگر اسکا کوئی جواب نہیں آسکا تھا جسے ممبئی سے آئے ہوئے بھارتی صحافیوں کے وفد نے بذات خود یہ کمی پوری کردی‘۔
ممبئی شہر سے تعلق رکھنے والی بھارتی صحافی پریتی جو بھارتی نجی چینل کی صحافی ہیں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ، ’ہم نے بھارتی کرنسی کو پاکستان کے میوزیم میں دی ہے یہ اچھا اقدام ہے کہ پاکستانی بھی بھارتی کرنسی کے بارے میں جانیں اور دیکھیں‘۔
وہ بتاتی ہیں کہ کراچی آمد پر ہم نے مختلف مقامات کا دورہ کیا اور جب اسٹیٹ بینک میوزیم گئے تو یہ دیکھ کر افسوس ہوا کہ یہاں دیگر ملکوں کے نوٹ تو رکھے تھے مگر بھارتی کرنسی نہیں ہے۔ پوچھنے پر پتا چلا کہ پاکستان نے انڈین کرنسی کیلئے بھارت کو خط بھی لکھا تھا مگر اس پر اقدام نہیں ہوسکا ہم صحافیوں نے سوچاکہ کیوں نہ ہم ایسا کردیں انھوں نے مزید کہا کہ، ’پاکستان اور بھارت دونوں ملکوں کی روایت تقریبا ایک جیسی ہیں، کراچی آکر اچھا لگا‘۔
ایک اور بھارتی صحافی سچن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ،’دونوں ممالک کے صحافی عوام کے بہتر رائے کو آگے بڑھانے میں معاون کردار ادا کرسکتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ صحافیوں کی جانب سے بھارتی کرنسی اسٹیٹ بینک آف پاکستان میوزیم میں رکھنا ایک اچھی شروعات ہے۔ بھارت اور پاکستان دونوں ممالک کے افراد میں تعلقات اور بات چیت کو بھی فروغ دینا چاہئے‘۔
سچن کا مزید کہنا تھا کہ، ’کراچی اور ممبئی میں زیادہ فرق نہیں ہے مجھے کراچی کی سڑکیں پسند آئی ہیں۔ بقول ان کے پاکستان آکر ان کے کئی دوست بھی بنے ہیں‘۔
واضح رہے کہ کراچی پریس کلب اور ممبئی پریس کلب کی جانب سے ایک یادداشت پر دستخط کئےگئے تھے جسکے تحت بھارتی صحافیوں کے ایک وفد کراچی پہنچا ہے۔