بھارتی ریاست اتر کھنڈ کی ایک منہدم پہاڑی سرنگ میں دو ہفتوں سے زیادہ عرصے سے پھنسے ہوئے تمام 41 تعمیراتی کارکنوں کو منگل کے روز بحفاظت نکال لیا گیا،اور ایک ایسا ریسکیو مشن کامیابی سے ختم ہوا جس پر دنیا بھر میں توجہ مرکوز تھی۔
اس خوشخبری پرسرنگ کے ارد گرد بڑی تعداد میں جمع ہونے والے مقامی باشندوں کا ایک ہجوم خوشی سے اچھل پڑا ا اور انہوں نے "بھارت ماتا کی جئے"کے نعرے لگائے اور پٹاخے چلائے۔
عہدیداروں نے باہر آنے والے کارکنوں کو پھولوں کے ہار پہنائے اور کہا کہ 17 دنوں تک جاری رہنے والی آزمائش کے بعد اترکاشی میں سلکیارا ٹنل سے تمام کارکنوں کو بچائے جانے کے بعد وہ "انتہائی مطمئن اور خوش" ہیں۔
Today on #BBCPMAfter 17 days trapped in a tunnel in northern India, 41 construction workers have been rescued. We have the latest.A Scottish ski slope prepares for this weekend%27s snow.Despite a turbulent month at OpenAI, ChatGPT turns one on Thursday. We look at its impact. pic.twitter.com/0bMTpsBQuj
— BBCPM (@BBCPM) November 28, 2023
حکام نے 41 پھنسے ہوئے کارکنوں کے باہر نکالے جانے پر مسرت کے اظہار کے ساتھ ساتھ متعدد ایجنسیوں کی طرف سےبخوبی کی جانے والی مربوط کوششوں کو بھی سراہا ہے۔
امدادی کارکنوں نے آخری مرحلے میں 2 ہفتوں سے زائد عرصے سے سرنگ میں پھنسے 41 کارکنوں کو نکالنے کے لیے ہاتھ سے پکڑی جانے والی ڈرلز کا استعمال کیا تھا، جو ایک سست مگر محفوظ طریقہ کار تھا۔
ریسکیو کے آخری مرحلے میں مزدوروں کو ویلڈڈ پائپوں سے بنی ایک گزرگاہ سے باہر نکالا گیا جسے امدادی ٹیموں نے مٹی اور چٹانوں کے درمیان بنایا تھا۔
اس تمام کاروائی کی بھارت کے میڈیا نیٹ ورکس پر لائیو کوریج کی گئی ۔اور سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر بھی اس کا چرچا رہا۔
#WATCH | Uttarkashi tunnel rescue | Former Engineer-In-Chief and BRO DG Lieutenant General Harpal Singh (Retd) says "Everything went according to the plan. PM Modi was constantly monitoring the rescue work. All departments of the Government of India were involved in the… pic.twitter.com/HXUkrPATPC
— ANI (@ANI) November 28, 2023
مزدوروں میں سے ہر ایک کا ابتدائی طبی معائنہ 13 میٹر (42.6 فٹ) چوڑی سرنگ کے اندر قائم ایک عارضی میڈیکل کیمپ میں کیا گیا۔
بچاؤ کرنے والوں میں دیویندر بھی شامل تھے انہوں نے نے نئی دہلی ٹیلی ویژن چینل کو بتایا کہ "پھنسے ہوئے کارکنوں نے جب ہمیں سرنگ میں دیکھا تو وہ بہت خوش ہوئے،" کچھ میری طرف بڑھے اور مجھے گلے لگا لیا۔"
یہ 41مزدور 12 نومبر کو اس وقت سرنگ میں پھنس گئے تھےجب لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے 2.8 میل سرنگ کا ایک حصہ داخلی راستےے تقریباً 200 میٹر (650 فٹ) پر بیٹھ گیاتھا۔
وہ اس لمبے عرصے تک اسٹیل کے تنگ پائپوں کے ذریعے فراہم کی جانے والی خوراک اور آکسیجن پر زندہ رہے۔
ریاستی ترجمان کیرتی پنوار نے بتایا کہ تقریباً ایک درجن ورکرز نے راتوں رات چٹانوں اور ملبے کوہاتھوں سے کھودنے کے لیے کام کیا تھا، ہاتھ سے پکڑنے والی ڈرلنگ ٹولز کا استعمال کرتے ہوئے باری باری ڈرل کرکے اس میں موجود کیچڑ کو صاف کیا تھا جو ان کے بقول بچاؤ کا آخری مرحلہ تھا۔
یہ رپورٹ اے پی کی فراہم کردہ معلومات پر مبنی ہے۔