بھارت کے مغربی شہر گوا میں ہونے والی پانچ ابھرتی ہوئی معیشتوں کی سربراہ کانفرنس میں روس اور بھارت نے اپنے اقتصادی اور فوجی تعلقات میں مزید اضافہ کیا ہے جب کہ نئی دہلی نے سرحد پار دہشت گردی پر اپنے تحفظات پر زور دیا۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتے کے روز کانفرنس سے ہٹ کر روس اور چین کے راہنماؤن سے ملاقات تیں کیں۔اس کانفرنس میں برازیل، روس، چین، جنوبی افریقہ اور بھارت شامل ہیں جن کا شمار دنیا کی پانچ ابھرتی ہوئی اقتصادی طاقتوں میں کیا جاتا ہے۔
ہفتے کے روزروس کے ساتھ اربوں ڈالر کے منصوبوں پر دستخطوں کے بعد بھارتی وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ہماری ملاقاتوں کے انتہائی کامیاب نتائج یہ واضح کرتے ہیں کہ ہماری شراکت داری کی نوعیت بہت ہی خصوصی اور امتیازی ہے۔
روس اور بھارت کے درمیان 17 ویں سالانہ سربراہی ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان 16 معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔
روسی صدر ولادیمر پوتن اور بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان ملاقات مغربی بھارتی ریاست گوا میں ہوئی جس میں علاقائی سلامتی کے امور سمیت عالمی سطح پر دہشت گردی کے خطرے سے معاملات بھی زیر بحث آئے۔
صدر پوتن اور وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان ملاقات کے بعد جن شعبوں میں معاہدوں پر دستخط کیے گئے اُن میں فوجی سازوں سامان کی مشترکہ تیاری، خلائی تحقیقات، توانائی کی تلاش اور بھارت کے ریل نیٹ ورک کو بہتر بنانے سے متعلق معاہدے شامل ہیں۔
دونوں راہنماؤں نے بھارت کی ریاست تامل ناڈو میں روس کے تعاون سے بنائے جانے والے جوہری توانائی پلانٹ کے سنگ بنیاد کا بھی ویڈیو لنک کے ذریعے معائنہ کیا۔
روس، بھارت میں 12 جوہری پلانٹس لگا رہا ہے جس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا جا رہا ہے کہ وہ اس سلسلے کا تیسرا اور چوتھا مرحلہ ہے۔
دہائیوں تک بھارت اور روس سرد جنگ کے زمانے سے شروع ہونے والے قریبی تعلقات سے لطف اندوز ہوتے رہے ہیں۔ امریکہ کی بھارت کے پڑوسی ملک پاکستان میں دلچسپی کی وجہ سے بھارت کو سیاسی و دفاعی سمیت مختلف شعبوں میں روس پر انحصار کرنا پڑا۔
بھارتی وزارت دفاع کے مطابق اس وقت بھی بھارت میں 70 فیصد دفاعی ساز و سامان روس سے حاصل کردہ ہے۔
لیکن بھارت کی طرف سے دفاعی سامان کے حصول کے لیے امریکہ، اسرائیل اور فرانس سے معاہدوں کی بنا پر دونوں ملکوں میں کچھ تناؤ بھی رہا ہے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ روسی صدر کی بھارتی وزیراعظم سے ملاقات دوطرفہ تعلقات کو در آنے والے تناؤ کو کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔
یہ ملاقات برازیل، روس، انڈیا، کینیڈا اور جنوبی افریقہ پر مشتمل گروپ "برکس" کے اجلاس کے موقع پر ہو رہی ہے جو ہفتہ کو ان ملکوں کے راہنماؤں کے اعزاز میں دیے جانے والے اعشایے سے شروع ہو رہا ہے۔