بھارتی سپریم کورٹ نے کرکٹر سری سانتھ پر میچ فکسنگ کیس میں عائد تاحیات پابندی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے بھارتی کرکٹ بورڈ سے کہا ہے کہ سزا کی مدت پر نظرثانی کی جائے۔
جسٹس اشوک بھوشان اور کے ایم جوزف پر مشتمل بینچ نے تاحیات پابندی کو ’بہت سخت‘ قرار دیا۔
عدالت نے بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کی انضباطی کمیٹی سے کہا ہے کہ وہ تین ماہ کے اندر سزا کی سطح کا جائزہ لے، تاہم عدالت نے آئی پی ایل 2013ء کے دوران میچ فکسنگ اسکینڈل میں اُن پر عائد فرد جرم کو برقرار رکھا ہے۔
بینج نے واضح کیا ہے کہ فیصلے کا کرکٹر کے خلاف جاری فوجداری کارروائیوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
سری سانتھ اس سے قبل اپنے دلائل میں چکے ہیں کہ کس طرح دیگر کرکٹرز کے خلاف تاحیات پابندی پر نظر ثانی کی گئی۔
سری سانتھ کے وکیل سلمان خورشید نے تحریری دلائل میں کہا تھا کہ سابق بھارتی کپتان اظہر الدین کی سزا کالعدم قرار دی گئی۔ پاکستان کے سلیم ملک پر تاحیات پابندی لگی جسے بعد میں کالعدم قرار دیا گیا۔
اسی طرح جنوبی افریقہ کے ہنسی کرونئے پر بھی تاحیات پابندی لگائی گئی تھی لیکن طیارے کے حادثے میں ان کی موت تک مقدمے کی کارروائی جاری تھی۔
وکیل کا اپنے دلائل میں کہنا تھا کہ پابندی اور اپنے کیریئر کا بہترین حصہ ضائع ہونے کے باوجود سری سانتھ بی سی سی آئی کے وفادار رہے اور وہ بورڈ کے ساتھ دوبارہ منسلک ہونا چاہتے ہیں۔
وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اُن کے موکل کو دہلی پولیس کے ہاتھوں مسلسل ٹارچر کا سامنا ہے۔
سری سانتھ نے 27 ٹیسٹ، 53 ایک روزہ بین الاقوامی اور 10 ٹی 20 انٹرنیشنل میچوں میں بھارت کی نمائندگی کی اور بالترتیب 87،75 رنز اور 10 وکٹیں حاصل کیں۔