بھارت میں آن لائن فراڈ، سپریم کورٹ چیف جسٹس کا روپ دھار کر 8 لاکھ ڈالر سے زیادہ رقم ہتھیا لی

ممبئی کے پولیس کمشنر ہرمنت ناگرال ایک پریس کانفرنس میں ایک جعلی دستاویز دکھا رہے ہیں جس میں ایک آن لائن نیلام گھر میں مسلم خواتین کی نیلامی کی گئی تھی۔ اس ویب سائٹ کو حکومت نے 24 گھنٹوں کے اندر بند کر دیا تھا۔ 5 جنوری 2022

  • بھارت میں آن لائن فراڈ کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
  • بھارتی حکومت لوگوں کو آن لائن فراڈ سے بچنے کے لیے چوکس رہنے کی ہدایت کر چکی ہے۔
  • آئن لائن فراڈ کے تازہ ترین واقعہ میں جعل سازوں نے ایک ٹیکسٹائل مل مالک کو اسکائپ کے ذریعے سپریم کورٹ کی آن لائن سماعت میں طلب کیا جس میں نقلی چیف جسٹس نے 8 لاکھ 30 ہزار ڈالر نگرانی کے ایک خفیہ اکاونٹ میں ٹرانسفر کرنے کا حکم دیا۔
  • مل مالک پر منی لانڈرنگ کا الزام لگایا گیا تھا۔
  • پولیس نے بعد ازاں ملزموں کو گرفتار کر کے چھ لاکھ ڈالر برآمد کر لیے۔

بھارت میں جعل سازوں نے ٹیکسٹائل شعبے کی ایک معروف شخصیت کو سپریم کورٹ کی ایک نقلی سماعت میں طلب کر اس سے 8 لاکھ 30 ہزار ڈالر کی رقم ہتھیا لی۔

بھارتی پولیس ایک بڑے اسکینڈل کی تحقیقات کر رہی ہے جس میں جعل سازوں نے ایک ممتاز کاروباری شخصیت کو بھارتی سپریم کورٹ میں آن لائن سماعت کے لیے طلب کیا اور انہیں 8 لاکھ 30 ہزار ڈالر ادا نہ کرنے کی صورت میں جیل میں ڈالنے کی دھمکی دی۔

کاروباری شخصیت نے جیل کی سزا سے بچنے کے لیے فوری طور پر 8،30،000 ڈالر کی رقم بتائے گئے اکاؤنٹ میں منتقل کر دی۔

بھارت میں کچھ عرصے سے ڈیجٹیل پلیٹ فارمز اور آن لائن سائٹس پر دھوکہ دہی کے واقعات عام ہوتے جا رہے ہیں اور سادہ لوح لوگوں کو اپنی رقوم سے محروم ہونا پڑ رہا ہے۔

دھوکہ دہی کے اس بڑے واقعہ کے بارے میں شمالی ریاست پنجاب میں پولیس کے ایک عہدے دار نے رائٹرز کو بتایا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا ایسا واقعہ ہے جس میں ایک جعل ساز نے سپریم کورٹ کی نقلی آن لائن سماعت کا انعقاد کیا اور مذکورہ شخص کو طلب کیا۔ اس انداز میں کسی کو دھوکہ دینے کا واقعہ کبھی پہلے سننے میں نہیں آیا۔

SEE ALSO: آن لائن فراڈ پر مجبور ہونے والے 250 بھارتیوں کی کمبوڈیا سے واپسی

اس مقدمے کی تفصیلات اتوار کے روز اس وقت سامنے آئیں جب پولیس نے وردہمان گروپ کے 82 سالہ چیئرمین ایس پی اوسوال کی شکایت پر دو افراد کو گرفتار کیا۔

اوسوال نے پولیس حکام کو بتایا کہ جعل سازوں نے وفاقی تفتیش کاروں کا روپ دھار کر ان سے رابطہ کیا اور انہیں دھمکایا کہ وہ مبینہ طور پر منی لانڈرنگ کے ایک مقدمے میں ملوث ہیں۔

جعل سازوں نے اس کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ کی ایک آن لائن سماعت کا بھی اہتمام کیا جس میں بھارتی سپریم کورٹ کے نقلی چیف جسٹس ڈی وائی چندراچڈ نے کیس سنا۔ انہوں نے تحقیقات کے ایک حصے کے طور پر رقم ایک اکاؤنٹ میں جمع کرانے کا حکم دیا۔

اوسوال نے پولیس کو بتایا کہ عدالتی سماعت کے سلسلے میں جعل سازوں نے انہیں اسکائپ پرکال کی تھی۔ جس میں بقول ان کے" سپریم کورٹ نے مجھے فنڈز خفیہ نگرانی کے ایک اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کرنے کی ہدایت کی"۔

SEE ALSO: ’سب گول مال ہے‘بھارتی کشمیر میں70 کروڑ ڈالر کا گھٹالہ

رائٹرز نے پیر کے روز ان دستاویزات کو دیکھا اور پھر سپریم کورٹ کے رجسٹرار اور چیف جسٹس کے دفتر سے ردعمل کی درخواست کی، جس کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ اسی طرح اوسوال نے بھی رائٹرز کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کا جواب نہیں دیا۔

پولیس نے پیر کے روز بتایا کہ انہوں نے ملزمان سے 6 لاکھ ڈالر کی رقم برآمد کر لی ہے۔ پولیس کے مطابق اس طرح کے واقعہ میں یہ بھارت کی تاریخ کی سب سے بڑی برآمدگی گئی ہے۔

رائٹرز کے مطابق اوسوال کے مقدمے کی دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ انہیں آن لائن سماعت میں گرفتاری کی دھمکی دی گئی تھی۔

بھارت میں کچھ عرصے سے اس نوعیت کی دھوکہ دہی کے واقعات کثرت سے ہو رہے ہیں جن میں جعل ساز لوگوں سے ویڈیو کالز پر عہدے داروں کا روپ دھار کر پوچھ گچھ کرتے ہیں اور انہیں بلیک میل کرتے ہوئے ایسے جرائم کی خلاف ورزیوں پر سزاؤں سے بچنے کے لیے رقوم کی ادائیگی کا مطالبہ کرتے ہیں جو انہوں نے کیے ہی نہیں ہوتے۔

Your browser doesn’t support HTML5

آن لائن فراڈ: ’ڈالر کمانے کے چکر میں لاکھوں روپے ڈوب گئے‘

بھارت کی حکومت نے مئی میں لوگوں کو انتباہ کیا تھا کہ وہ آن لائن دھوکہ دہی کے واقعات سے خبردار رہیں۔ ان سائبر کرائمز میں دھوکے باز بعض اوقات پولیس کی یونیفارم میں ملبوس دکھائی دیتے ہیں اور وہ ایسے اسٹویوز میں بیٹھ کر بات کرتے ہیں جس میں پولیس اسٹیشن یا کسی سرکاری ادارے کے دفتر کا تاثر ملتا ہے۔

اوسوال جعل سازوں کے دھوکے میں پھنسنے والی بھارت کی اب تک کی اعلیٰ ترین شخیصت ہیں۔

وہ پانچ عشروں سے کاروبار کرنے والی ایک ٹیکسٹائل مل کے سربراہ ہیں۔ ان کے کاروبار کی مالیت ایک ارب ڈالر سے زیادہ ہے اور 75 سے زیادہ ملکوں کے ساتھ ان کا کاروباری لین دین ہے۔

(اس رپورٹ کی تفصیلات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)