اختلافات کو باہمی رشتوں پر اثر انداز نہیں ہونے دیں گے: چینی سفیر

بھارت میں چین کے سفیر سُن ویڈونگ نے لداخ سیکٹر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارت اور چین کے مابین کشیدگی اور تعطل کے دوران کہا ہے کہ ''دونوں ممالک ایک دوسرے کے لیے خطرہ نہیں ہیں''، اور ''ہم اختلافات کو باہمی رشتوں پر اثرانداز نہیں ہونے دیں گے''۔

انھوں نے زور دے کر کہا کہ ''اختلافات کو رابطوں کے ذریعے دور کر لیا جائے گا''۔

خبر رساں ادارے، اے این آئی کے مطابق چینی سفیر نے کہا کہ ''چین اور بھارت کووڈ۔19 سے ایک ساتھ لڑ رہے ہیں اور تعلقات کو مستحکم بنانے کے لیے ہمارے اوپر اہم ذمہ داری ہے۔ ہمارے نوجوانوں کو چین بھارت رشتوں کا احساس ہونا چاہیے۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کے لیے مواقع ہیں خطرہ نہیں''۔

انھوں نے 'کنفیڈریشن آف ینگ لیڈرز' کے زیر اہتمام منعقدہ بات چیت کے آن لائن پروگرام میں کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کی ترقی کو صحیح تناظر میں دیکھنے اور باہمی اسٹریٹجک اعتماد کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔

چینی سفیر نے مزید کہا کہ دونوں ملکوں کو باہمی تعاون کے ساتھ اچھے ہمسایہ اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر آگے بڑھنے کے لیے اچھے شراکت دار بننا چاہیے۔

ان کا یہ بیان پینگونگ سو، وادی گلوان، ڈیمچوک اور دولت بیگ اولڈی سمیت مشرقی لداخ کے مختلف علاقوں میں دونوں ملکوں کی افواج کے جارحانہ انداز میں ایک دوسرے کے بالمقابل آجانے اور دونوں ملکوں کے فوجی جوانوں میں دو بار کے ٹکراو کے تناظر میں آیا ہے۔

اس سے قبل چین نے کہا تھا کہ بھارت کے ساتھ چین کی سرحد پر صورت حال مستحکم اور کنٹرول میں ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات اور صلاح و مشورے کے ذریعے تنازعات کو حل کرنے کا مناسب طریقہ کار اور موصلاتی چینلز موجود ہیں۔

بھارت کی وزارت خارجہ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ بھارت سرحدی علاقے میں امن و استحکام کے قیام کے مشترکہ مقاصد کے عہد کا پابند ہے اور دونوں ملکوں کے تعلقات کے مزید آگے بڑھنے کے لیے یہ ایک پیشگی شرط ہے؛ جبکہ منگل کے روز بھارتی اہلکاروں نے کہا کہ ہم ایل او سی پر صورت حال کو تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور سرحد پر چینی افواج میں اضافے کا اسی طرح جواب دیا جائے گا۔

باخبر ذرائع کے مطابق، بھارت کا موقف 2017 میں ڈوکلام علاقے میں 73 روز تک جاری تعطل کے دوران اپنائے گئے موقف کا اعادہ ہے۔

یاد رہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کی شام کو قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول، چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت اور تینوں مسلح افواج کے سربراہوں کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی اور لداخ کی موجودہ صورت حال سے آگاہی حاصل کی۔

تینوں مسلح افواج کے سربراہوں نے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سے بھی ملاقات کی تھی اور انھیں بھارت چین سرحد کی صورت حال سے واقف کرایا تھا۔

قبل ازیں، ایک دفاعی تجزیہ کار پروین ساہنی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور چین کے مابین اس قسم کی کشیدگی کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ایسا ہوتا رہتا ہے۔ چین بھارت کو یہ احساس دلانے کے لیے کہ وہ اس سے کہیں طاقتور ہے اس قسم کی سرگرمیاں انجام دیتا رہتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ چین کو سرحد پر نئے تنازعات پیدا کرنے میں مہارت حاصل ہے تاکہ جب دونوں ملکوں کے درمیان اگلی بار مذاکرات ہوں تو ایک اور تنازعے کو ایجنڈے میں شامل کر لیا جائے۔

دیگر تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ان تنازعات کے باوجود دونوں ملکوں میں مذاکرات کا طریقہ کار موجود ہے اور دونوں ملک باہمی گفت و شنید کے ذریعے ایسے کسی بھی تنازعے کو حل کر لیتے ہیں۔