انڈونیشیا کا کہنا ہے کہ پانچ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جِن پر داعش کے شدت پسند گروپ کے لیے چندہ اکٹھا کرنے اور افراد بھرتی کرنے کا الزام ہے، جسے حکام نے دولت اسلامیہ بتایا ہے۔
پولیس کے نائب سربراہ، جنرل بدرالدین ہیٹی نے پیر کے روز ایک اخباری کانفرنس میں بتایا کہ ہفتے کےدِن جکارتہ کے مضافات میں پانچ افراد کو حراست میں لیا گیا۔
بقول اُن کے، ’تفتیش جاری ہے۔ لیکن، موجود ابتدائی ڈیٹا کی بنیاد پر، اُن کا تعلق داعش کے نیٹ ورک سے ہے‘۔
اُنھوں نے کہا کہ مشتبہ افراد کے گھروں پر چھاپوں کے دوران، حکام نے سفری دستاویز برآمد کیے ہیں، جیسا کہ پاسپورٹ اور ہوائی جہاز کے ٹکٹ، متعدد سیل فون اور نقدی، جو دونوں انڈونیشی اور امریکی سکےکی صورت میں ہے۔
مشتبہ افراد کو لگائے گئے الزامات کا جواب دینے کا موقع نہیں دیا گیا۔
انڈونیشیا داعش کے لیے بھرتی کے خلاف کوششوں میں پیش پیش رہا ہے، جہاں اس تنظیم پر گذشتہ برس بندش لاگو کی گئی تھی۔ تاہم، پولیس سربراہ نے بتایا کہ گروپ کی بھرتی ملک کے مختلف حصوں تک پھیل گئی ہے۔
اِن گرفتاریوں کی خبریں ایسے وقت سامنے آئی ہیں جب جکارتہ میں ایک اجلاس کا افتتاح ہوا جس میں داعش کے خطرے سے آگاہ کیا جائے گا۔
اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے، نائب صدر یوسف کلا نے بتایا کہ اس شدت پسند گروپ نے شام اور عراق میں جاری صورت حال کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے۔