انڈونیشیا میں پولیس نے ان ہزاروں افراد کو منتشر کرنے کے لیے، جو تیل کی قیمتوں میں 30 فی صد سے زیادہ اضافے کے خلاف احتجاج کے دوران پتھراؤ کررہے تھے، آنسو گیس اور پانی کا استعمال کیا۔
جکارتہ میں کئی مشتعل مظاہرین نے پولیس پر پڑول بم بھی پھینکے۔
انڈونیشیا کے کئی دوسرے شہروں میں بھی تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف مظاہرے ہوئے۔
مظاہروں کے دوران کئی افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں ، جنہیں طبی امداد کے لیے اسپتالوں میں لے جایا گیا۔
انڈونیشیا کی پارلیمنٹ میں ایندھن کی قیمتوں میں نمایاں اضافے پر منگل کو بحث ہوئی ۔ کئی قانون سازوں نے کہا کہ حکومت کے پاس اس کے سوا کوئی اور راستہ نہیں تھی کہ وہ ایندھن کے لیے دی جانے والی اس سبسیڈی کو ختم کردے، جو بجٹ پر شدید دباؤ ڈال رہی تھی۔
سرکاری امداد کی وجہ سے انڈونیشیا میں کئی برسوں سے پٹرول 60 سینٹ فی لٹر کی ارزاں قیمت پر مل رہاتھا۔
پارلیمنٹ کے کئی دوسرے ارکان نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ قیمتوں میں اضافے سے افراد زر کی شرح دوگنا سے زیادہ ہوکر 7 فی صد تک پہنچ سکتی ہے۔