انڈونیشیا کی ایک شرعی عدالت نے دو ہم جنس پرست مردوں کو سرعام لاٹھیوں سے مارنے کی سزا سنائی ہے۔
بدھ کو صوبہ آچہ کی عدالت نے 20 اور 23 سال کے ان نوجوانوں کو آپس میں جنسی تعلقات رکھنے کے پاداش میں 85 ڈنڈے مارنے کا حکم دیا۔
جب یہ فیصلہ سنایا گیا تو عدالت میں موجود دونوں 'مجرموں' میں سے ایک نے روتے ہوئے سزا میں نرمی کی درخواست بھی کی۔
چیف پراسیکیوٹر گلمائنی کا کہنا تھا کہ ان نوجوانوں کی سزاؤں پر عملدرآمد آئندہ ہفتے ماہ رمضان سے قبل ہی کیا جائے گا۔
انڈونیشیا دنیا کا سب سے زیادہ مسلمان آبادی والا ملک ہے اور یہاں ہم جنس پرستی ایک قابل سزا جرم ہے۔
اس جوڑے کو مارچ کے اواخر میں ریاست کے مرکزی شہر بندا آچہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ علاقے میں ایسی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے ایک گروپ نے ان نوجوانوں کے کمرے پر دھاوا بولا جہاں انھیں مبینہ طور پر قابل اعتراض حالت میں دیکھا گیا۔
اس واقعے کی موبائل فون سے بنی ہوئی ایک وڈیو بھی انٹرنیٹ پر گردش کرتی رہی جس میں ایک نوجوان عریاں تھا جب کہ دوسرا کمرے میں گھس آنے والوں کو باہر دھکیل رہا تھا۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے ان نوجوانوں سے روا رکھے جانے والے سلوک کو ہتک آمیز قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
گزشتہ ماہ ہی ہیومن رائٹس واچ نے کہا تھا کہ سر عام کوڑے یا لاٹھیاں مارنے کی سزا بین الاقوامی قوانین کے مطابق تشدد کے زمرے میں آتا ہے۔
فیصلہ سناتے ہوئے جج خیرالجمال کا کہنا تھا کہ "قانونی طور پر یہ ثابت ہو گیا ہے کہ یہ نوجوان غیر فطری جنسی تعلق رکھتے ہیں۔"