تباہ شدہ طیارے کے ملبے اور لاشوں کی تلاش میں تیزی

تلاش کے دائرے کو تقریباً دو سو ناٹیکل میل سے زائد تک بڑھا دیا گیا ہے جب کہ ہیلی کاپٹر جنوبی بورینو کی ساحلی پٹی پر تلاش کی سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں۔

انڈونیشیا، ملائیشیا، سنگاپور، جاپان اور امریکہ کی کشتیوں اور امدادی عملے نے ہفتہ کو ایئرایشیا کے طیارے کے ملبے اور مسافروں کی لاشیں تلاش کرنے کا کام ایک بار پھر مزید تیزی سے شروع کیا۔

مسافر طیارہ گزشتہ اتوار کو انڈونیشیا سے سنگاپور جاتے ہوئے لاپتا ہو گیا تھا جس کی کچھ باقیات کی نشاندہی منگل کو بحیرہ جاوا میں ہوئی۔ جہاز پر عملے سمیت 162 افراد سوار تھے جن میں سے کوئی بھی زندہ نہیں بچا۔

انڈونیشیا کے حکام کے مطابق اب تک 30 لاشیں پانی سے نکالی جا چکی ہیں اور ان میں اکثر امریکی بحری بیڑے یو ایس ایس سمپسن کے ہیلی کاپٹروں نے تلاش کیں۔

حکام کے مطابق انڈونیشیا کی ٹیم نے تقریباً 30 میٹر کے دو بڑے ٹکڑوں کی زیر سمندر نشاندہی کی ہے۔

تلاش کے دائرے کو تقریباً دو سو ناٹیکل میل سے زائد تک بڑھا دیا گیا ہے جب کہ ہیلی کاپٹر جنوبی بورینو کی ساحلی پٹی پر تلاش کی سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ موسم کی صورتحال اب بھی تلاش کے کام میں مصروف کارکنوں کے لیے ایک چیلنج ہے اور آئندہ 24 گھنٹوں تک بھی شدید سمندری ہواؤں اور بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

ماہرین کے مطابق جہاز کے بلیک باکس اور ڈیٹا ریکارڈ کو تلاش کرنے میں ایک ہفتے کا وقت لگ سکتا ہے اور ان آلات کی برآمدگی سے ہی حادثے کے اصل حقائق معلوم ہو سکیں گے۔

جہاز کو پیش آنے والے حادثے سے متعلق تفتیش کار مختلف ممکنات پر غور کر رہے ہیں جس میں سے ایک امکان یہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ طیارے نے اس "غیر یقینی" کی حد تک تیزی سے عمودی انداز میں اوپر اٹھنے کی کوشش کی جو کہ ایئر بس 320 کی بساط سے باہر ہے۔

یہ خیال بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ طیارہ سمندر کی سطح پر گرنے کے بعد تباہ ہوا نہ کہ ہوا میں۔ اس امکان کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ مسافروں کی ملنے والی اکثر لاشیں ایک دوسرے کے قریب ہی سے ملیں۔