انٹرنیٹ کی آزادیوں پر چین اور گوگل میں تنازع


دنیا کے سب سے بڑے انٹرنیٹ سرچ انجن گوگل ان دنوں انٹرنیٹ کی آزادی پر تنازع کھڑا ہوجانے کے بعد چین میں اپنی سروسز بند کرنے کے بارے میں سوچ رہاہے۔ گوگل کا الزام ہے کہ چین میں اس کے کچھ ای میلز اکاؤنٹس پر، جن میں انسانی حقوق کے کارکنوں کے اکاؤنٹس بھی ہیں، سائبر حملے ہوئے ہیں۔ انٹرنیٹ کے سب سے زیادہ صارفین کی تعداد چین میں ہے مگر انہیں انٹرنیٹ کی محدود سہولتیں میسر ہیں۔

38 کڑوڑ انٹرنیٹ صارفین کے ساتھ، چین دنیا کی سب سے بڑی آن لائن مارکیٹ ہی نہیں بلکہ دنیا میں سب سے زیادہ موبائل فون استعمال کرنے والی قوم بھی ہے۔

لیکن دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن، گوگل نے چین میں اپنے نئے موبائل فون کی فروخت کچھ عرصے کے لیے مؤخر کر دی ہے۔ جس کی وجہ حالیہ تنازع ہے۔

چین کے وزیر خارجہ ینگ جیچی نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ انکی حکومت اس تنازع میں شامل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ چین کے آئین اور قوانین کے مطابق، ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں استحکام ہو اور کوئی ایسی بات نہ ہو جس سے ہمارے شہریوں کو کوئی جسمانی اور ذہنی الجھن ہو۔

گوگل چین کی حکومت کے ساتھ مل کر ایسی ویب سائٹس کی رسائی کو محدود کرتا رہا ہے، جن میں حسا س موضوعات، جیسے کہ ٹینامین سکیئر کے قتل عام یا دلائی لامہ کے بارے میں معلومات موجود ہوں۔ لیکن اب گوگل کا کہنا ہے کہ وہ اس محدود رسائی کو ختم کر رہا ہے۔

گوگل کے ایک اہلکار ڈیوڈ ڈرمانڈ کا کہنا ہے کہ چار سال پہلے گوگل کی چین میں اپنی خدمات شروع کرنے کے بعد انہیں ٕ بہت سی امیدیں تھیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم ایک آزادٕماحول کی امید کر رہے تھے جہاں ہمیں بھی حوصلہ ملتا۔ لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر اگلے کچھ دنوں میں کوئی سمجھوتا نہ ہوا تو گوگل اپنے بیجینگ کے آفس کو بند کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

یہ تنازع چین میں انٹرنیٹ کے آزادانہ استعمال پر جاری بحث کے لیے بہت اہم ثابت ہو گا۔ مائیکل اینٹی، جو چین کے ایک مشہور بلاگر ہیں، کہتے ہیں کہ گوگل کچھ لوگوں کے لیے معلومات تک آزادانہ رسائی کی علامت بن چکا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ حق آزادی رائے ہے۔ جب آپ جمہوریت کی بات کرتے ہیں تو چینی کہتے ہیں یہ امریکی جمہوریت ہے۔ لیکن یہ ہماری آزادی رائے ہے۔ جو ہمیں انٹرنیٹ اور گوگل نے دی ہے۔

گوگل اور چین کی حکومت کے درمیان بات چیت جاری ہے۔ کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس سے چین اور امریکہ کے درمیان کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔ اور اس طرح گوگل کے لیے چین جیسی منافع بخش مارکیٹ میں واپس آنا بھی مشکل ہو سکتا ہے۔