ایم کیو ایم کے سینئر رہنما، ڈاکٹر فاروق ستار نے اس خیال کا اظہار کیا ہے کہ داعش کراچی اور پاکستان میں دوسرے مقامات پر موجود ہے۔
اُنھوں نے اس بات کا اظہار واشنگٹن میں اپنے دورے میں ’وائس آف امریکہ‘ کی اردو سروس کے سربراہ، فیض رحمٰن کو ایک خصوصی ٹیلی ویژن انٹرویو میں کیا۔
اُنھوں نے کہا کہ ’داعش، القاعدہ اور طالبان ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں‘۔
فاروق ستار نے انکشاف کیا کہ داعش کا نظریاتی طور پر کراچی کے تعلیمی اداروں میں بھی وجود پایا جاتا ہے، جس کا عکس، بقول اُن کے، ’سوشل میڈیا پر بھی دیکھنے میں آیا ہے‘۔
اُنھوں نے اس سلسلے میں کئی سال پہلے ایم کیو ایم کےسربراہ الطاف حسین کے بیان کا بھی ذکر کیا جس میں اُنھوں نے کراچی میں طالبان کی موجودگی کے بارے میں انتباہ کیا تھا۔ تاہم، بقول اُن کے، ’اُس وقت یہ بات مذاق میں اُڑا دی گئی تھی‘۔
اُنھوں نے کہا کہ انتہاپسندی کے رجحانات سے نمٹنے کے لیے قومی سطح پر اتفاقِ رائے ضروری ہے، جس میں تمام سیاسی جماعتیں شامل ہوں۔ اِس سلسلے میں، اُنھوں نے مقامی حکومتوں کے ’فعال کردار‘ کا بھی ذکر کیا، جو وہ مقامی سطح پر ادا کرسکتی ہیں۔
فاروق ستار نے کہا کہ بانی پاکستان، قائد اعظم محمد علی جناح نے، اُن کے اپنے الفاظ میں، ایک اعتدال پسند اور ترقی پسند نظریہ پیش کیا تھا۔
افغانستان کے مسئلے کے بارے میں، فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایک ایسی علاقائی میکنزم کی ضرورت ہے جس میں علاقائی ممالک، یعنی پاکستان، ایران اور بھارت کی شمولیت کے ساتھ ساتھ چین کے کردار کو بھی ملحوظ خاطر رکھا جائے۔
اُنھوں نے افغانستان سے امریکی فوجوں کی واپسی سے متعلق صدر اوباما کے اعلان کی بھی حمایت کی۔
انٹرویو کے اقتباس کے لیے درج ذیل آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئیے:
Your browser doesn’t support HTML5
ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کا مکمل انٹرویو دیکھنے کے لئے درج ذیل لنک کلک کیجئے
Your browser doesn’t support HTML5