اُنھوں نے جو متعدد فلمیں بنائی ہیں اُن میں شہرہٴ آفاق اردو فسانہ نگار غلام عباس کے مشہور افسانے ’اوورکوٹ‘ پر مبنی ایک فلم بھی شامل ہے، جس کا سارا منظر نامہ نیویارک کے نہایت بارونق اور جگمگاتے علاقے، مین ہٹن کے گِرد گھومتا ہے اوراُس کے کردار بھی امریکی ہیں
واشنگٹن —
پاکستان سے باہر، نامور فنکاروں میں جنھوں نے نہ صرف اپنے ملک کا نام روشن کیا ہے بلکہ خود اپنے لیے بھی ایک ممتاز جگہ بنائی ہے، اُن میں ممتاز حسین بھی شامل ہیں۔
ممتاز حسین پاکستان کے ایک چھوٹےسے شہر جھنگ سے عازم سفر ہوئے اور آرٹ کی دنیا میں گُم لاہور اور پھر لندن کے راستے نیو یارک میں پڑاؤ کیا اور پھر وہیں کے ہو رہے اور اب اِسی شہر میں فن کی دنیا میں نت نئے افق کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔
ایک جستجو ہے جو جاری ہے، اور اُن کا خیال ہے کہ اس جگمگاتے شہر میں اِس دھن کی تکمیل کا کافی سامان موجود ہے۔
وہ رہتے نیو یارک میں ہیں، لیکن اُن کا دل اب بھی پاکستان اور اس کی روایات اور ورثے سے جڑا ہوا ہے۔ شاید اسی لیے اُن کی ہر تخلیق، چاہے پینٹنگز ہوں یا فلمیں یا اُن کی تحریریں سب اسی حقیقت کی عکاس ہیں۔ اُن کے فن پاروں اور اُن کی فلموں کو دیکھ کر یہ اندازہ ہوتا ہے کہ وہ صوفی روایات سے کتنے متاثر ہیں۔
ممتاز حسین نے جو متعدد فلمیں بنائی ہیں اُن میں شہرہٴ آفاق اردو فسانہ نگار غلام عباس کے مشہور افسانے ’اوور کوٹ‘ پر مبنی ایک فلم بھی شامل ہے جس کا سارا منظر نامہ نیویارک کے نہایت بارونق اور جگمگاتے علاقے، مین ہٹن کے گِرد گھومتا ہے اوراُس کے کردار بھی امریکی ہیں۔
حال ہی میں اُن کی ایک فلم Art=(love)2 فلم نے باذوق بین الاقوامی حلقوں میں کافی پذیرائی حاصل کی ہے۔
ممتاز حسین کے ایک تازہ سکرین پلے کو ہالی ووڈ میں ایک بین الاقوامی مقابلے کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔
تقریباً آٹھ ہزار سکرین پلیز میں ممتاز حسین کا یہ اسکرپٹ ساتویں نمبر پر ہے۔
اس کی کہانی گھومتی ہے تارا مسیح کے گِرد، جس نے اپریل 1979ء کی ایک سیاہ رات، پاکستان کے معزول منتخب وزیر اعظم، ذوالفقار علی بھٹو کے گلےمیں پھانسی کا پھندا ڈالا تھا۔
وائس آف امریکہ اردو ریڈیو کے لیے ہم نے اُن کی زندگی اور اُن کی کاوشوں پر بات کی۔
آئیے ملاقات کرتے ہیں ممتاز حسین سے۔ تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئیے:
ممتاز حسین پاکستان کے ایک چھوٹےسے شہر جھنگ سے عازم سفر ہوئے اور آرٹ کی دنیا میں گُم لاہور اور پھر لندن کے راستے نیو یارک میں پڑاؤ کیا اور پھر وہیں کے ہو رہے اور اب اِسی شہر میں فن کی دنیا میں نت نئے افق کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔
ایک جستجو ہے جو جاری ہے، اور اُن کا خیال ہے کہ اس جگمگاتے شہر میں اِس دھن کی تکمیل کا کافی سامان موجود ہے۔
وہ رہتے نیو یارک میں ہیں، لیکن اُن کا دل اب بھی پاکستان اور اس کی روایات اور ورثے سے جڑا ہوا ہے۔ شاید اسی لیے اُن کی ہر تخلیق، چاہے پینٹنگز ہوں یا فلمیں یا اُن کی تحریریں سب اسی حقیقت کی عکاس ہیں۔ اُن کے فن پاروں اور اُن کی فلموں کو دیکھ کر یہ اندازہ ہوتا ہے کہ وہ صوفی روایات سے کتنے متاثر ہیں۔
ممتاز حسین نے جو متعدد فلمیں بنائی ہیں اُن میں شہرہٴ آفاق اردو فسانہ نگار غلام عباس کے مشہور افسانے ’اوور کوٹ‘ پر مبنی ایک فلم بھی شامل ہے جس کا سارا منظر نامہ نیویارک کے نہایت بارونق اور جگمگاتے علاقے، مین ہٹن کے گِرد گھومتا ہے اوراُس کے کردار بھی امریکی ہیں۔
حال ہی میں اُن کی ایک فلم Art=(love)2 فلم نے باذوق بین الاقوامی حلقوں میں کافی پذیرائی حاصل کی ہے۔
ممتاز حسین کے ایک تازہ سکرین پلے کو ہالی ووڈ میں ایک بین الاقوامی مقابلے کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔
تقریباً آٹھ ہزار سکرین پلیز میں ممتاز حسین کا یہ اسکرپٹ ساتویں نمبر پر ہے۔
اس کی کہانی گھومتی ہے تارا مسیح کے گِرد، جس نے اپریل 1979ء کی ایک سیاہ رات، پاکستان کے معزول منتخب وزیر اعظم، ذوالفقار علی بھٹو کے گلےمیں پھانسی کا پھندا ڈالا تھا۔
وائس آف امریکہ اردو ریڈیو کے لیے ہم نے اُن کی زندگی اور اُن کی کاوشوں پر بات کی۔
آئیے ملاقات کرتے ہیں ممتاز حسین سے۔ تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئیے:
Your browser doesn’t support HTML5