’ساؤتھ بائی ساؤتھ ویسٹ‘ کے فیسٹول میں آپ امریکی میوزک کےساتھ ساتھ یورپ، افریقہ اور ایشیا کی موسیقی کی محافل سن سکتے ہیں
واشنگٹن —
ٹیکساس کے شہر آسٹن میں اتوار کے روز سالانہ ’ساؤتھ بائی ساؤتھ ویسٹ فیسٹول‘ کا اختتام ہوا۔ خاص طور پر میلے میں ہونے والی محافلِ موسیقی امریکہ اور دنیا بھر کے موسیقاروں کی توجہ کا مرکز بن چکی ہیں۔
برطانیہ کےفوک گروپ ’اسکنی لِسٹر‘ کی گائیکی کے انداز کو آسٹن کلب کی چھٹی اسٹریٹ پرجمع اجتماع نے بے سراہا۔
آسٹن آمد پر گروپ کے کثیر اخراجات آتے ہیں، جو گذشتہ دو برسوں سے یہاں کے تماشائیوں کی دلچسپی کا باعث بنا ہوا ہے، لیکن گروپ کے گٹار نواز ڈینئل نے اِسے سودمند قرار دیا۔
وہ کہتے ہیں کہ گذشتہ سال ہم یہاں آئے اور ہم نے سکستھ اسٹریٹ پر موسیقی کی محفل سجائی جسے پذیرائی ملی اور ہم نے امریکہ میں اپنے انداز کی مہر لگا دی۔
’ساؤتھ بائی ساؤتھ ویسٹ‘ کے فیسٹول میں آپ امریکی میوزک کے ساتھ ساتھ یورپ، افریقہ اور ایشیا کی موسیقی کی محافل سن سکتے ہیں۔
فیسٹول میں شرکت کرنے والی موسیقی کی 800بینڈز میں سےتقریباً آدھے کے قریب گروپ ایک ہی دن اور ایک ہی رات پرفارم کرتے ہیں۔
اس سال کے K-Pop show میں سب سے زیادہ لوگ جمع ہوئے، جہاں شائقین نے کوریا سے آنے والے 11گروپوں کو پرفارم کرنے کے لیے طویل قطاریں لگائیں، جن میں سے ایک ’ہارڈ راک گروپ‘ میں ’گیلکسی ایکسپریس‘ بھی شامل تھا۔
’گیلکسی ایکسپریس‘ کے گٹارسٹ اور گائیک، پارک جونگ یون کا کہنا ہے کہ موسیقی کی سرحدیں نہیں ہوتیں۔
اُن کے بقول، لوگ ہمیشہ سے’راک اینڈ رول‘ کو پسند کرتے ہیں۔ اور یہ بے قابو قسم کا مظاہرہ ہوتا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ ہم نے چمڑے کی جیکٹیں پہنی ہوئی ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ’ساؤتھ بائی ساؤتھ ویسٹ ‘ کے اجتماع میں مختلف النوع شائقین کی شرکت سے اُنھیں بے حد مسرت ہوتی ہے، خاص طور پر دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے احباب سے مل کر۔
ڈیوڈ اور ایلکس کا تعلق ہیوسٹن سے ہے۔ وہ آپس میں دوست ہیں۔ وہ اُن کے بہت بڑے شائق ہیں۔
ڈیوڈ کا کہنا ہے کہ وہ صرف کوریائی میوزک سنتے ہیں، جب کہ ایلکس کہتے ہیں کہ چین میں رہائش کے دوران ، وہ کوریا کی موسیقی سنا کرتے تھے، اور اس کا مقامی مارکیٹ میں چرچا، اب ایک پرانا قصہ ہے۔
’کے پاپ‘ کے دنیا بھر کے شائقین نےکوریا کے اِن گروپوں کو یو ٹیوب اور دیگر سائٹس پر وڈیو ز کے ذریعے سنا۔
گذشتہ سال، جنوبی کوریا کے ’پی ایس وائی‘Gangnam Style وڈیو کے ذریعے ایک طوفان برپہ کیا، جن کا گانا اب تک یو ٹیوب پر سب سے زیادہ سنا جانے والا وڈیو قرار پایا ہے۔
’بِل بورڈ میگزین‘ کے انتظامی سربراہ، کلیٹن جِن نے کہا ہے کہ جنوبی کوریا کی موسیقی کی صنعت درآمد کی خصوصیات کی حامل ہے۔
برطانیہ کےفوک گروپ ’اسکنی لِسٹر‘ کی گائیکی کے انداز کو آسٹن کلب کی چھٹی اسٹریٹ پرجمع اجتماع نے بے سراہا۔
آسٹن آمد پر گروپ کے کثیر اخراجات آتے ہیں، جو گذشتہ دو برسوں سے یہاں کے تماشائیوں کی دلچسپی کا باعث بنا ہوا ہے، لیکن گروپ کے گٹار نواز ڈینئل نے اِسے سودمند قرار دیا۔
وہ کہتے ہیں کہ گذشتہ سال ہم یہاں آئے اور ہم نے سکستھ اسٹریٹ پر موسیقی کی محفل سجائی جسے پذیرائی ملی اور ہم نے امریکہ میں اپنے انداز کی مہر لگا دی۔
’ساؤتھ بائی ساؤتھ ویسٹ‘ کے فیسٹول میں آپ امریکی میوزک کے ساتھ ساتھ یورپ، افریقہ اور ایشیا کی موسیقی کی محافل سن سکتے ہیں۔
فیسٹول میں شرکت کرنے والی موسیقی کی 800بینڈز میں سےتقریباً آدھے کے قریب گروپ ایک ہی دن اور ایک ہی رات پرفارم کرتے ہیں۔
اس سال کے K-Pop show میں سب سے زیادہ لوگ جمع ہوئے، جہاں شائقین نے کوریا سے آنے والے 11گروپوں کو پرفارم کرنے کے لیے طویل قطاریں لگائیں، جن میں سے ایک ’ہارڈ راک گروپ‘ میں ’گیلکسی ایکسپریس‘ بھی شامل تھا۔
’گیلکسی ایکسپریس‘ کے گٹارسٹ اور گائیک، پارک جونگ یون کا کہنا ہے کہ موسیقی کی سرحدیں نہیں ہوتیں۔
اُن کے بقول، لوگ ہمیشہ سے’راک اینڈ رول‘ کو پسند کرتے ہیں۔ اور یہ بے قابو قسم کا مظاہرہ ہوتا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ ہم نے چمڑے کی جیکٹیں پہنی ہوئی ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ’ساؤتھ بائی ساؤتھ ویسٹ ‘ کے اجتماع میں مختلف النوع شائقین کی شرکت سے اُنھیں بے حد مسرت ہوتی ہے، خاص طور پر دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے احباب سے مل کر۔
ڈیوڈ اور ایلکس کا تعلق ہیوسٹن سے ہے۔ وہ آپس میں دوست ہیں۔ وہ اُن کے بہت بڑے شائق ہیں۔
ڈیوڈ کا کہنا ہے کہ وہ صرف کوریائی میوزک سنتے ہیں، جب کہ ایلکس کہتے ہیں کہ چین میں رہائش کے دوران ، وہ کوریا کی موسیقی سنا کرتے تھے، اور اس کا مقامی مارکیٹ میں چرچا، اب ایک پرانا قصہ ہے۔
’کے پاپ‘ کے دنیا بھر کے شائقین نےکوریا کے اِن گروپوں کو یو ٹیوب اور دیگر سائٹس پر وڈیو ز کے ذریعے سنا۔
گذشتہ سال، جنوبی کوریا کے ’پی ایس وائی‘Gangnam Style وڈیو کے ذریعے ایک طوفان برپہ کیا، جن کا گانا اب تک یو ٹیوب پر سب سے زیادہ سنا جانے والا وڈیو قرار پایا ہے۔
’بِل بورڈ میگزین‘ کے انتظامی سربراہ، کلیٹن جِن نے کہا ہے کہ جنوبی کوریا کی موسیقی کی صنعت درآمد کی خصوصیات کی حامل ہے۔