یورپی پولیس کے تفتیش کاروں نے دنیا کےسب سے مقبول کھیل فٹ بال کے چھ سو سے زائد بین الاقوامی اور کلب میچز 'فکسڈ' ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے۔
واشنگٹن —
یورپی پولیس کے تفتیش کاروں نے دنیا کےسب سے مقبول کھیل فٹ بال کے چھ سو سے زائد بین الاقوامی اور کلب میچز 'فکسڈ' ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے۔
یورپی ممالک کی پولیس، یورپ کی انسدادِ جرائم کی ایجنسی 'یورو پول' اور مختلف ممالک کے پروسیکیوٹرز کی جانب سے کی جانے والی کئی ماہ طویل تحقیقات کے مطابق ان مبینہ 'فکسڈ' میچوں میں ورلڈ کپ اور یورپین چیمپئن شپس کے 'کوالیفائنگ میچز' کےعلاوہ یورپ کے صفِ اول کے کلبز کے درمیان ہونےو الے میچز بھی شامل تھے۔
پیر کو نیدر لینڈ میں کی جانے والی ایک پریس کانفرنس میں یورپی پولیس 'یورو پول' کے سربراہ راب وین رائٹ نے اپنی تحقیقات کا اعلان کرتے ہوئے اسے یورپی فٹ بال کے لیے ایک افسوس ناک دن قرار دیا۔
تحقیقات کے مطابق 'فکسنگ' کی ان بین الاقوامی سرگرمیوں میں سنگاپور کا ایک گروپ رابطہ کار کے طور پر سرگرم تھا۔
یورپی تفتیش کاروں نے جن میچز کے 'فکسڈ' ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے وہ 2008ء سے 2011ء کے درمیان کھیلے گئے تھے۔ تحقیقات کے مطابق مشتبہ میچز میں سے 380 یورپ میں جب کہ دیگر 300 افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکہ میں منعقد ہوئے تھے۔
فٹ بال دنیا کا سب سے مقبول کھیل ہے جس سے منسلک صنعت اور معاشی سرگرمیوں کا تخمینہ اربوں ڈالرز لگایا جاتا ہے۔
اپنی پریس کانفرنس میں 'یورو پول' کے ڈائریکٹر نے اپنی تحقیقات کے نتائج کو فٹ بال کے بقا پر ایک سوالیہ نشان قرار دیتے ہوئے کہا کہ کھیلوں کے منتظمین کو تفتیش کاروں کی 'وارننگز' پر کان دھرنے چاہئیں۔
تحقیقات میں شبہ ظاہر کیا گیا ہے کہ 15 ملکوں سے تعلق رکھنے والے 425 آفیشلز، کھلاڑی، ریفری اور سنگین جرائم میں ملوث افراد 'فکسنگ' کے اس نیٹ ورک کا حصہ تھے جنہیں کوریئر سروسز کے ذریعے رشوت کی رقم منتقل کی جاتی تھی۔
تحقیقات کے منسلک ایک جرمن پولیس افسر کے مطابق انہوں نے ایسے 150 سے زائد کیسوں کے شواہد اکٹھے کیے ہیں جن میں فی میچ ایک لاکھ یورو تک کی رقم رشوت کے طور پر پیش کی گئی۔
ان تحقیقات کے نتیجے میں پہلے ہی جرمنی میں 14 افراد پر ان میچز میں 'فکسنگ' کی فردِ جرم عائد کی جاچکی ہے جب کہ آسٹریا کے حکام بھی کھلاڑیوں سمیت 20 افراد سے ان کیسز سے متعلق تفتیش کر رہے ہیں۔
حکام نے کہا ہے کہ وہ تحقیقات کے مکمل ہونے تک 'فکسنگ' میں ملوث کھلاڑیوں اور شکار ہونےو الے کلبز کے نام ظاہر نہیں کریں گے۔
یورپی ممالک کی پولیس، یورپ کی انسدادِ جرائم کی ایجنسی 'یورو پول' اور مختلف ممالک کے پروسیکیوٹرز کی جانب سے کی جانے والی کئی ماہ طویل تحقیقات کے مطابق ان مبینہ 'فکسڈ' میچوں میں ورلڈ کپ اور یورپین چیمپئن شپس کے 'کوالیفائنگ میچز' کےعلاوہ یورپ کے صفِ اول کے کلبز کے درمیان ہونےو الے میچز بھی شامل تھے۔
پیر کو نیدر لینڈ میں کی جانے والی ایک پریس کانفرنس میں یورپی پولیس 'یورو پول' کے سربراہ راب وین رائٹ نے اپنی تحقیقات کا اعلان کرتے ہوئے اسے یورپی فٹ بال کے لیے ایک افسوس ناک دن قرار دیا۔
تحقیقات کے مطابق 'فکسنگ' کی ان بین الاقوامی سرگرمیوں میں سنگاپور کا ایک گروپ رابطہ کار کے طور پر سرگرم تھا۔
یورپی تفتیش کاروں نے جن میچز کے 'فکسڈ' ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے وہ 2008ء سے 2011ء کے درمیان کھیلے گئے تھے۔ تحقیقات کے مطابق مشتبہ میچز میں سے 380 یورپ میں جب کہ دیگر 300 افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکہ میں منعقد ہوئے تھے۔
فٹ بال دنیا کا سب سے مقبول کھیل ہے جس سے منسلک صنعت اور معاشی سرگرمیوں کا تخمینہ اربوں ڈالرز لگایا جاتا ہے۔
اپنی پریس کانفرنس میں 'یورو پول' کے ڈائریکٹر نے اپنی تحقیقات کے نتائج کو فٹ بال کے بقا پر ایک سوالیہ نشان قرار دیتے ہوئے کہا کہ کھیلوں کے منتظمین کو تفتیش کاروں کی 'وارننگز' پر کان دھرنے چاہئیں۔
تحقیقات میں شبہ ظاہر کیا گیا ہے کہ 15 ملکوں سے تعلق رکھنے والے 425 آفیشلز، کھلاڑی، ریفری اور سنگین جرائم میں ملوث افراد 'فکسنگ' کے اس نیٹ ورک کا حصہ تھے جنہیں کوریئر سروسز کے ذریعے رشوت کی رقم منتقل کی جاتی تھی۔
تحقیقات کے منسلک ایک جرمن پولیس افسر کے مطابق انہوں نے ایسے 150 سے زائد کیسوں کے شواہد اکٹھے کیے ہیں جن میں فی میچ ایک لاکھ یورو تک کی رقم رشوت کے طور پر پیش کی گئی۔
ان تحقیقات کے نتیجے میں پہلے ہی جرمنی میں 14 افراد پر ان میچز میں 'فکسنگ' کی فردِ جرم عائد کی جاچکی ہے جب کہ آسٹریا کے حکام بھی کھلاڑیوں سمیت 20 افراد سے ان کیسز سے متعلق تفتیش کر رہے ہیں۔
حکام نے کہا ہے کہ وہ تحقیقات کے مکمل ہونے تک 'فکسنگ' میں ملوث کھلاڑیوں اور شکار ہونےو الے کلبز کے نام ظاہر نہیں کریں گے۔