ایران کی کابینہ نے بدھ کے روز اس سال کے شروع میں تباہ ہونے والے یوکرین کے ایک طیارے کے 176 ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو فی خاندان ڈیڑھ لاکھ ڈالر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
جنوری میں یوکرین سے تعلق رکھنے والا ہوائی جہاز ایران کی فضا میں مار گرایا گیا تھا۔
ایران کی جانب سے معاملے کو سنبھالنے کے طریقہ کار کو یوکرین نے ’’نامنظور‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ خاندانوں کو دیے جانے والی رقوم پر مذاکرات ہونے چاہئے تھے اور جو لوگ اس واقعے کے ذمہ دار ہیں انہیں سزا ملنی چاہیے۔
ایرانی حکومت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’کابینہ نے ڈیڑھ لاکھ ڈالر یا اس کے برابر یورو کی رقم منظور کی ہے جو جلد از جلد یوکرینی پلین کریش میں ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں اور لواحقین کو ملنی چاہئے۔‘‘
ایرانی انقلابی گارڈ کا کہنا ہے کہ انہوں نے یوکرین انٹرنیشنل ائیرلائین کا طیارہ امریکہ کے ساتھ کشیدہ تعلقات کے دوران ٹیک آف کے کچھ دیر بعد ہی غلطی سے میزائل سمجھ کر مار گرایا تھا۔
یوکرین کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ امدادی رقم کا تعین مذاکرات کے بعد کیا جانا چاہئے۔ اس معاملے میں بین الاقوامی طریقہ کار کو دیکھنا چاہیے۔ اس واقعے کی وجوہات کا تعین ہونا چاہئے اور جو لوگ اس کے ذمہ دار ہیں انہیں سزا ملنی چاہئے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان اولے نکولینکو نے کہا کہ ’’یوکرین سمجھتا ہے کہ ایران کو اس معاملے پر ایک تکنیکی رپورٹ بنانی چاہئے کہ وہ کیا حالات تھے کہ یہ طیارہ مار گرایا گیا۔‘‘
ان کے بقول ’’یہ صورتحال ہمارے لیے قطعی نامنظور ہے، خصوصاً جب ہم بے گناہ لوگوں کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔‘‘
ایران کے سڑکوں اور شہری ترقی کے وزیر محمد اسلامی نے سرکاری ٹی وی چینل کو بدھ کے روز بتایا کہ اس معاملے کی فائنل رپورٹ تیار کر لی گئی ہے اور جن ممالک نے ان تحقیقات پر کام کیا ہے انہیں بھیج دی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے قوانین کے تحت اس تحقیقات پر مکمل کنٹرول ایران کا ہے اور امریکہ اور یوکرین بھی اس تحقیقات کا حصہ تھے کیونکہ یہ طیارہ وہاں بنا اور کام کر رہا تھا۔ کینیڈا بھی اس تحقیقات کا حصہ تھا کیونکہ ہلاک ہونے والے بہت سے افراد کا تعلق کینیڈا سے تھا۔
ائیرپلین کریش کے بین الاقوامی قوانین کے تحت یہ فائنل رپورٹ ایک برس کے اندر آنا لازمی ہے اور یہ عرصہ اگلے برس جنوری میں پورا ہو رہا ہے۔
کینیڈا کی ٹرانسپورٹ سیفٹی بورڈ کے ترجمان نے خبر رساں ادارے رائٹرز سے ای میل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ایجنسی کو بتایا گیا ہے کہ ’’تحقیقات کا ایک ڈرافت اس ہفتے ترسیل کیا جائے گا۔‘‘ ان کے ادارے کو اس ڈرافٹ تک رسائی نہیں ہو گی لیکن جب فائنل رپورٹ تیار ہو گی تو انہیں اس کی ایک کاپی فراہم کر دی جائے گی۔
ایرانی نژاد کینیڈین حبیب حاغجو، جنہوں نے اس کریش میں اپنی بیٹی کھو دی تھی نے کہا کہ انہیں تہران کی جانب سے کسی بھی خبر پر کوئی اعتبار نہیں ہے۔ وہ رپورٹ تک رسائی چاہتے ہیں۔ انہوں نے ایران پر الزام لگاتے ہوئے کہا ’’وہ اس معاملے کو دبانا چاہتے ہیں۔ جب کہ ہم سچ چاہتے ہیں۔‘‘