مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجی قوت میں اضافہ جاری

پیٹریاٹ میزائل ڈیفنس سسٹم، فائل فوٹو

امریکی فوج مشرق وسطیٰ میں اپنے ہتھیاروں میں اضافہ کر رہی ہے تاکہ ایران کی جانب سے کسی امکانی خطرے کا مقابلہ کیا جا سکے۔

ایران کے لیے امریکہ کی جانب سے طاقت کا ایک اور واضح سگنل، پیٹریاٹ میزائل بیٹری، ’یو ایس ایس آرلنگٹن‘، اور بی 54 بمبار طیاروں کی شکل میں سامنے آیا ہے جو خلیج کی جانب بڑھنے والے ’یو ایس ایس ابراہم لنکن‘ طیارہ بردار اسٹرائیک گروپ کے ساتھ شامل ہو جائیں گے۔

کمانڈروں نے ہتھیاروں کی اضافی کمک کی درخواست اس انٹیلی جینس کے بعد کی تھی کہ خطے میں امریکی فورسز کے لیے ایران کی جانب سے بری اور بحری حملے کے خدشات موجود ہیں۔

امریکہ کے قائم مقام وزیر دفاع پیٹ شناہن کا کہنا ہے کہ ایران کے لیے یہ سمجھ لینا اہم ہے کہ امریکیوں یا اس کے مفادات پر کسی حملے کا مناسب جواب دیا جائے گا۔

ایک سینئر فوجی عہدے دار کے مطابق، ان خطرات میں وہ کمرشل گاڑیاں شامل ہیں جن پر میزائل نصب کرنے کے لیے ایران کی ’پاسداران انقلاب کور‘ نے خصوصی فوجی ہارڈ وئیر لگا دیے ہیں۔

لیکن داعش کے خلاف لڑنے والے اتحاد کے ایک سینئر افسر نے ایک مختلف بات کی۔ پنٹاگان کی ایک بریفنگ میں داعش کے خلاف لڑنے والے اتحاد کے کمانڈر فار اسٹریٹجی, برطانوی میجر جنرل کرس گیکا سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا آپ نے خطرے کی علامات دیکھی ہیں، تو ان کا جواب تھا کہ عراق اور شام میں ایرانی حمایت یافتہ فورسز کی جانب سے خطرے میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔

تاہم، امریکی فوج کا کہنا ہے کہ ایرانی خطرہ موجود ہے اور عراق اور شام میں متعین عملے کے تمام ارکان ہائی الرٹ ہیں۔

بروکنگز انسٹی ٹیوٹ کے مائیکل اوہینلن کہتے ہیں کہ اگر ہم رد عمل کے لیے کوئی بہت محدود راستہ تلاش کر سکتے ہیں، تو میرا خیال ہے کہ ہم ایسا کریں گے، اور میرا خیال ہے کہ ہمیں ایسا کرنا چاہیے۔ لیکن، اگر ہم غیر ضروری کارروائی کریں گے تو ہم جنگ کے راستے پر جا سکتے ہیں۔

عہدے داروں کا کہنا ہے کہ امریکہ جنگ نہیں چاہتا۔ لیکن، وہ امریکی فورسز کی حفاظت کرے گا۔