’اس حوالے سے مذاکرات تبھی شروع ہو سکتے ہیں جب ایران کو صلاح و مشورے دینے والے ممالک ایران پر ’انگلی اٹھانے‘ کا سلسلہ بند کر دیں گے‘: ایرانی صدر
واشنگٹن —
ایرانی صدر احمدی نژاد نے کہا ہے کہ تہران اپنے متنازعہ جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے کسی قسم کا دباؤ برداشت نہیں کرے گا۔
محمود احمدی نژاد کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مذاکرات تبھی شروع ہو سکتے ہیں جب ایران کو صلاح و مشورے دینے والے ممالک ایران پر ’انگلی اٹھانے‘ کا سلسلہ بند کر دیں گے۔
صدر احمدی نژاد تہران میں اسلامی انقلاب کی 34 ویں برسی کے موقعے پر مجمعے سے خطاب کر رہے تھے۔ ایران میں 1979ء میں شاہ ِ ایران کو تخت سے ہٹایا گیا تھا جنہیں امریکہ کی حمایت حاصل تھی۔
واضح رہے کہ صدر احمدی نژاد یہ اختیارات نہیں رکھتے کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے مذاکرات کی اجازت دیں۔
یہ اختیارات ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنی کے پاس ہیں جنہوں نے اس ماہ کے آغاز میں امریکہ کی جانب سے براہ ِ راست مذاکرات کی پیشکش یہ کہتے ہوئے ٹھکرا دی تھی کہ جب تک ایران پر پابندیاں اور دیگر دباؤ موجود ہیں، ایران مذاکرات نہیں کرے گا۔
تہران کے متنازعہ جوہری پروگرام اور یورینیم کی افزودگی کی وجہ سے ایران کو بہت سی عالمی پابندیوں کا سامنا ہے، جس کا مقصد ایران کو جوہری طاقت کے حصول سے روکنا ہے، جبکہ ایرانی عہدیدار کہتے ہیں کہ ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔
ایران بھر میں اتوار کے روز اسلامی انقلاب کی سالگرہ منائی گئی۔
تہران میں اس موقعے پر مظاہرین نے ایرانی جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور وہ امریکہ اور اسرائیل کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔
محمود احمدی نژاد کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مذاکرات تبھی شروع ہو سکتے ہیں جب ایران کو صلاح و مشورے دینے والے ممالک ایران پر ’انگلی اٹھانے‘ کا سلسلہ بند کر دیں گے۔
صدر احمدی نژاد تہران میں اسلامی انقلاب کی 34 ویں برسی کے موقعے پر مجمعے سے خطاب کر رہے تھے۔ ایران میں 1979ء میں شاہ ِ ایران کو تخت سے ہٹایا گیا تھا جنہیں امریکہ کی حمایت حاصل تھی۔
واضح رہے کہ صدر احمدی نژاد یہ اختیارات نہیں رکھتے کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے مذاکرات کی اجازت دیں۔
یہ اختیارات ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنی کے پاس ہیں جنہوں نے اس ماہ کے آغاز میں امریکہ کی جانب سے براہ ِ راست مذاکرات کی پیشکش یہ کہتے ہوئے ٹھکرا دی تھی کہ جب تک ایران پر پابندیاں اور دیگر دباؤ موجود ہیں، ایران مذاکرات نہیں کرے گا۔
تہران کے متنازعہ جوہری پروگرام اور یورینیم کی افزودگی کی وجہ سے ایران کو بہت سی عالمی پابندیوں کا سامنا ہے، جس کا مقصد ایران کو جوہری طاقت کے حصول سے روکنا ہے، جبکہ ایرانی عہدیدار کہتے ہیں کہ ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔
ایران بھر میں اتوار کے روز اسلامی انقلاب کی سالگرہ منائی گئی۔
تہران میں اس موقعے پر مظاہرین نے ایرانی جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور وہ امریکہ اور اسرائیل کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔