ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا نے جمعرات کو ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ حکومت نے ملک کے جنوبی حصے میں چار نئے جوہری بجلی گھروں کی تعمیر شروع کر دی ہے جن سے مجموعی طور پر پانچ ہزار میگاوٹ بجلی حاصل ہونے کی توقع ہے۔
اس وقت ایران میں ایک نیوکلیئر پاور پلانٹ کام کر رہا ہے جس کی استعداد ایک ہزار میگا واٹ ہے۔ یہ پاور پلانٹ 2011 میں روس کی مدد سے فعال ہوا تھا۔
ایران عراق کے ساتھ اپنی مغربی سرحد کے قریب تیل سے مالامال صوبے خورستان میں بھی ایک جوہری بجلی گھر تعمیر کر رہا ہے جس کی صلاحیت 300 میگا واٹ ہو گی۔
SEE ALSO: ایران نے یورینیم کی افزودگی کی سطح 60 فی صدتک بڑھا دی: آئی اے ای اےاقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے نےگزشتہ سال کہا تھا کہ ایران نے یورینیم کی افزودگی کی شرح میں اضافہ کر دیا ہے اور وہ افزودگی کی اس سطح کے قریب ہے جو ایٹمی ہتھیار بنانے کے لیے درکار ہوتی ہے۔
جوہری نگران ادارے آئی اے ای اے کے ترجمان کے مطابق ڈائریکٹرجنرل رافیل گروسی ماریانو گروسی نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں ایران نے اس سے پہلے کی 2023 کے وسط میں افزودگی کی شرح کو پلٹتے ہوئے اعلیٰ سطح کی افزودہ یورینیم کی پیداوار بڑھا دی ہے۔
اس سے پہلے ایران نے یورینیم کی افزودگی کی شرح کو 60 فی صد تک کم کر دیا تھا جو ایٹمی ہتھیار بنانے کے لیے درکار 90 فی صد افزودگی سے تیکنیکی لحاظ سے ایک قدم کی دوری پر ہے۔
مغرب کو طویل عرصے سے یہ شبہ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ جب کہ ایران اس کی تردید کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام توانائی اور سائنسی تحقیق کے پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
SEE ALSO: کیا ایران اسرائیل حماس تنازعے کو اپنا جوہری پروگرام آگے بڑھانےکے لیے استعمال کر سکتا ہے؟خبررساں ایجنسی ارنا نے ایران کے جوہری ادارے کے سربراہ محمد اسلامی کے حوالے سے کہا ہے کہ نئے جوہری پلانٹس کی تعمیر میں 9 سال کا عرصہ لگے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چار نئے پاور پلانٹس ایران کے مشرقی ساحل کے بندرگاہ والے شہر سیریک میں لگائے جا رہے ہیں جو دارالحکومت تہران کے جنوب میں 715 میل کے فاصلے پر ہے۔
پراجیکٹ کے سربراہ ناصر شیریفلو نے ارنا کو بتایا کہ اس منصوبے پر تقریباً 20 ارب ڈالر لاگت آئے گی اور اس سے ملازمتوں کے چار ہزار نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
توقع ہے کہ ہر پلانٹ سالانہ 35 ٹن جوہری ایندھن استعمال کرے گا۔
(اس رپورٹ کے لیے معلومات اے پی سے لی گئیں ہیں)