ایران کے پاسدارانِ انقلاب نے بدھ کے روز تہران کے علامتی مقامات پر ہونے والے دو دہشت گرد حملوں کا الزام سعودی عرب پر لگایا ہے۔
پڑھ کر سنائے گئے ایک بیان کے مطابق، ’’اس دہشت گرد حملے سے محض ایک ہفتہ قبل، امریکی صدر اور پسماندہ (سعودی) لیڈروں کی ملاقات ہوئی، جو دہشت گردوں کے حامی ہیں۔ یہ حقیقت کہ داعش نےاِس کی ذمہ داری قبول کی ہے، یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ وہ اس وحشیانہ حملے میں ملوث ہیں‘‘۔
ایران کے ذرائع ابلاغ نے تہران پولیس کے سربراہ، حسین ساجدینی کے حوالے سے بتایا ہے کہ حملوں کے سلسلے میں پانچ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
داعش کے گروپ نے کہا ہے کہ وہ حملوں کے ذمہ دار ہیں، جن کے نتیجے میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور 42 زخمی ہوئے۔ یہ حملے ایرانی پارلیمان کی عمارت اور مرحوم آیت اللہ خمینی کے مزار پر ہوئے۔
داعش کے شدت پسندوں نے فوری طور پر اِن حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔
پہلی بار اس سنی گروپ نے تسلیم کیا کہ اُس نے اکثریتی شیعہ مسلک والے ملک پر حملہ کیا۔
ایرانی سکیورٹی فورسز نے چھ حملہ آوروں کو ہلاک کیا۔