اتوار کے روز ملک بھر میں حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں کے بعد، ایران نے 'انسٹاگرام' اور پیغام رسانی کی ایپلیکیشن 'ٹیلی گرام' پر روک لگا دی ہے۔
سرکاری تحویل میں کام کرنے والے ٹیلی ویژن نے کہا ہے کہ حکام ''عارضی'' طور پر دونوں ایپلیکیشنز کو بلاک کر رہے ہیں، تاکہ زور پکڑتے مظاہرین کو کنٹرول کرکے ''امن قائم کیا جاسکے''۔
متعدد احتجاجی مظاہرین اِن ایپلیکینز کے ذریعے احتجاج کی تصاویر اور وڈیو شیئر کرتے رہے ہیں۔
ایک ٹوئٹر پیغام میں 'ٹیلی گرام' کے 'سی اِی او' نے اتوار کے روز بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے حکومت کی اُس درخواست پر دھیان نہ دیے جانے کے بعد، جس میں پیغام رسانی کی سہولت بند کرنے کے لیے کہا گیا تھا، حکومت نے سروس کو روک دیا ہے۔
پاول ڈورو کے بقول، ''ہماری جانب سے عوام کو حاصل اس سہولت کو بند کرنے سے انکار کے بعد ایرانی حکام نے ایرانیوں کی اکثریت کو حاصل ٹیلی گرام کی رسائی کی سہولت بند کر دی ہے''۔
معروف مذہبی پیشوا، آیت اللہ محسن عسکری نے تہران میں ہزاروں افراد پر مشتمل حکومت کے حامی مظاہرین کو بتایا کہ ''دشمن'' سماجی میڈیا اور معاشی امور کے معاملات کے بہانے ''ایک نئی بغاوت بھڑکانا چاہتا ہے''۔