ایران نے پیر12 دسمبر کو کہا کہ اس نے ستمبر میں شروع ہونے والے ملک گیر مظاہروں سے تعلق رکھنے والے ایک دوسرے قیدی کو پھانسی دے دی ہے۔
ایران کی عدلیہ کے زیر انتظام میزان نیوز ایجنسی نے بتایا کہ ماجدرضا رہنورد کو پیرک، 12 دسمبر کو مشہد شہر میں سرعام پھانسی دی گئی۔
راہنورد پر مشہد میں گزشتہ ماہ سیکیورٹی فورس کے دو ارکان کو چاقو سے مارنے کا الزام تھا۔
انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ ایران نے بند کمرے کی سماعتوں میں کم از کم ایک درجن افراد کو موت کی سزا سنائی ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ تین ماہ سے جاری ان مظاہروں میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں اب تک 408 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ایران کے انسانی حقوق کے متعلق ایک گروپ نے، جو حالیہ مظاہروں پر نظر رکھے ہوئے ہے، کہا ہے کہ اب تک حراست میں لیے جانے والے افراد کی۔ تعداد 18200 سے زیادہ ہے۔
SEE ALSO: ایران میں مظاہرے: پہلی پھانسی پر عالمی برادری کی مذمت، مزید پھانسیاں متوقععدلیہ کی ویب سائٹ میزان نے پھانسی سے متعلق ایک تصویر شائع کی ہے جس میں راہنورد کو ایک عوامی مقام پر ایک کرین سے لٹکا کر پھانسی دینے کا مںظر دکھایا گیا ہے۔ اس کے سر کو سیاہ کپڑے سے ڈھانپا ہوا ہے اور ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے ہوئے ہیں۔ اس مقام پر سیکیورٹی فورسز کے ارکان بڑی تعداد میں موجود ہیں اور انہوں نے اپنے چہرے چھپائے ہوئے ہیں۔ یہ پھانسی دیکھنے کے لیے لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔
میزان ویب سائٹ کے مطابق راہنورد کو یہ سزا خدا کے خلاف جنگ کے جرم میں دی گئی ہے۔
مظاہروں کے سلسلے میں سزائے موت پانے والے پہلے شخص کو گزشتہ ہفتے پھانسی دی گئی تھی۔
SEE ALSO: ایران کا حالیہ مظاہروں میں 300 سے زائد ہلاکتوں کا اعترافیورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے پیر کے روز کہا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ مظاہرین کی ظالمانہ پکڑ دھکڑ کی کارروائیوں اور روس کو ڈرون فراہم کرنے پر ایران کے خلاف انتہائی سخت پابندیاں عائد کرنے کی منظوری دیں گے۔
تہران میں اخلاقی پولیس نے تین ماہ قبل حجاب پہننے کےڈریس کوڈ کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں ایک 22 سالہ کرد خاتون مہسا امینی کو گرفتار کیا تھا،جن پر حراست کے دوران مبینہ طور پر سخت تشدد کیا گیا اور طبی حالت خراب ہونے پر اسپتال لے جایا گیا جہاں ان کی موت واقع ہو گئی۔جس کے بعد سے ایران بھر میں مظاہرے جاری ہیں۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد اے پی اور اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔)