ایران نے جوہری توانائی کے عالمی ادارے کو مطلع کیا ہے کہ وہ بدھ کے روز سے جوہری سینٹری فیوجز کی نئی نسل کو ٹیسٹ کرنا شروع کر رہا ہے۔
ایران کے جوہری ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے کہا ہے کہ تہران مشترکہ جامع عملی منصوبے ( جے سی پی او اے)کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرے گا۔ یہ اس معاہدے کا حصہ ہے جو ایران اور سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور جرمنی کے ساتھ طے پایا تھا۔
جوہری ادارے کے سربراہ نے مزید کہا کہ معاہدہ ایران کو نئے سینڑی فیوجز ٹیسٹ کرنے اور پرامن شہری مقاصد کے لیے ملک کے جوہری پروگرام کو جاری رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کئی سال پہلے ایک فرمان جاری کیا تھا جس نے جوہری ہتھیاروں پر پابندی لگا دی تھی۔
خامنہ ای نے پیر کے روز بتایا کہ انہوں نے ملک کے جوہری توانائی کے ادارے کو افزودہ یورینیم کے لیے ایک لاکھ 90 ہزار سینٹی فیوجز کی سطح تک جانے کا حکم دیا تھا جو عالمی طاقتوں کے ساتھ معاہدے سے مطابقت رکھتا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پچھلے مہینے امریکہ کو 2015 کے جوہری معاہدے سے علیحدہ کر دیا تھا۔ جب کہ معاہدے کے دوسرے فریق جرمنی، فرانس، برطانیہ معاہدے کو بچانے کی کوشش کرتے رہے۔
صدر ٹرمپ اس معاہدے کو خوفناک اور یک طرفہ قرار دیے چکے ہیں۔