اسوقت جبکہ ایران کے خلاف نئى پابندیوں کے لیے بین الاقوامی دباؤ بڑھتا جا رہا ہے ،ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے کہا ہے کہ جوہری امور پر مذاکرات کے لیے ایران کے نمائیندے سعید جلیلی جمعرات کے روز چین جارہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جلیلی تہران کی جوہری سرگرمیوں پر تبادلہ خیال کے لیے پیچنگ میں چینی عہدے داروں سے ملاقات کریں گے۔
چین، اقوامِ متحدہ کے اُن پانچ رُکن ملکوں میں شامل ہے، جنہیں سلامتی کونسل کی قراردادوں کو وِیٹو کرنے کا اختیار حاصل ہے۔وہ اب تک ایران کے خلاف اقوامِ متحدہ کی مزید پابندیوں کی مخالفت کرتا رہا ہے اور اس کی بجائے وہ مزید سفارتی کوششوں پر زور دیتا رہا ہے۔
صدر براک اوباما نے منگل کے روز کہا تھا کہ اگر تہران نے اپنی حسّاس جوہری سرگرمیاں جاری رکھیں تو اُنہیں توقع ہے کہ اقوامِ متحدہ کی جانب سے چند ہفتوں کے اندر اندر نئى پابندیاں عائد کردی جائیں گی۔
منگل کے روز ہی آٹھ سرکردہ صنعتی ملکوں کے گروپ نے ایران کے بارے میں عزم کا مظاہرہ کرنے کے لیے ” مناسب اور سخت اقدامات“ کی تائید کی ہے۔
اور بدھ کے روز ایک امریکی ٹیلی ویژن نیٹ ورک نے اطلاع دی ہے کہ ایک ایرانی جوہری سائینس داں اپنے ملک سے فرار ہوکر امریکہ پہنچ گیا ہے اور اب وہ سی آئى اے کی مدد کررہا ہے۔
اے بی سی نیوز نے نام ظاہر کیے بغیر ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ اُس سائینس داں کو ایران سے نکالنے کی ایک ایسی کارروائى کے تحت ، جس کا منصوبہ بہت پہلے بنایا گیا تھا، شاہرام امیری 2009 میں غائب ہوگیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امیری ایک جوہری طبعیات داں ہے، اُس کی عمر کوئى 32،33 سال ہے اور وہ اُس وقت عمرے یا حج کے لیے سعودی عرب میں تھا جہاں سے وہ غائب ہوگیا تھا۔