|
ایران نے یورپی یونین اور برطانیہ کی جانب سے تہران پر نئی پابندیوں کی مذمت کی ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے منگل کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں روس کو بیلسٹک میزائل کی فراہمی سے انکار کیا ہے ۔
یورپی یونین نے ایران کی جانب سے روس کو بیلسٹک میزائلوں کی مبینہ منتقلی سے منسلک ہونے پر، پیر کو ’ایران ایر‘ سمیت ایران کےسات افراد اور سات تنظیموں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
اس کے ساتھ ساتھ ،برطانیہ نے ایران پر پابندیوں کی اپنی فہرست میں 9 نئی نامزدگیوں کا اضافہ کیا ہے۔
گزشتہ ماہ ، امریکہ نے، انٹیلیجنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ روس نے یوکرین میں اپنی جنگ کے لیے ایران سے بیلسٹک میزائل حاصل کیے ہیں۔ امریکہ کا کہنا تھا کہ وہ انٹیلیجنس معلومات اتحادیوں کو فراہم کی گئی تھیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اس بات کی تردید کی ہے کہ ان کے ملک نے روس کو بیلسٹک میزائل فراہم کیے ہیں۔
SEE ALSO: روس کو ایرانی میزائلوں کی ترسیل کی پاسداران انقلاب کی جانب سے تردیدبقائی نے روس-یوکرین جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ،" بد قسمتی سے بعض یورپی ملکوں اور برطانیہ نے بغیر ثبوت کے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے اس تنازعہ میں فوجی مداخلت کی ہے ،جسے مکمل طور پر مسترد کیا گیا ہے۔"
بغائی نے تازہ پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین اور برطانیہ کی جانب سے ایرانی افراد اور اداروں پر نئی پابندیاں عائد کرنا بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔
SEE ALSO: ایران پر مغربی پابندیاں کتنی موثر ثابت ہوں گی؟ایرانی ایئرلائنز ایسوسی ایشن کے سیکرٹری مقصود اسدی سامانی نے ایران کی نیوز ایجنسی النا ( ILNA ) کو بتایا کہ ان پابندیوں کے نتیجے میں ایرانی ایئر لائنز کی یورپ جانے والی تمام پروازیں روک دی جائیں گی۔
پابندیوں کی فہرست میں ساہا ایر لائنز، ماہان ایر اور ایران کے نائب وزیر دفاع سید حمزہ قلندری بھی شامل ہیں۔
یورپی یونین کے اس اقدام کے تحت ایران کے پاسداران انقلاب کے سر کردہ عہدے دار اور ایران ایئر کرافٹ مینوفیکچرنگ انڈسٹریز اور ایرو اسپیس انڈسٹریز آرگنائزیشن کے منیجنگ ڈائریکٹرز بھی پابندیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
ان پابندیوں میں اثاثوں کا منجمد کرنا اور یورپی یونین میں سفر پر پابندی شامل ہے۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔