ایک ایرانی عدالت نے جمعرات کو حکم دیا کہ امریکی حکومت 1980 میں اس کارروائی کے متاثرین کو 42 کروڑ ڈالر کا ہرجانہ ادا کرے جو اس نےتہران میں امریکی سفارت خانے میں پکڑ کر رکھے گئے یرغمالوں کو آزاد کرانے کے لیے کی تھی۔
سال 1979 کے اسلامی انقلاب میں مغربی پشت پناہی کے حامل شاہ کی حکومت کا تختہ الٹے جانے کے تھوڑی ہی دیر بعد ایرانی طالب علموں نے تہران میں امریکی سفارت خانے پردھاوا بولاتھا اور وہاں 50 امریکیوں کو 444 دن تک یرغمال بنا کر رکھا تھا ۔ طالب علموں نے امریکہ میں طبی علاج حاصل کرنے والے معزول شاہ کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا ۔
اپریل 1980 میں واشنگٹن نے ایک انتہائی خفیہ کارروائی ،" ایگل کلا " میں یرغمالوں کو رہا کرانے کی کوشش کی جو ریت کی آندھیوں اور مکینیکل مسائل کی زد میں آنے کے بعد تباہی پر ختم ہوئی۔
جب ریسکیو فورس واپس ہوئی تو دو امریکی طیارے ایک دوسرےسےٹکرا گئے جس کے نتیجے میں فوجی عملے کے 18 ارکان ہلاک ہو گئے ۔
جمعرات کو ایرانی عدلیہ کی آن لائن نیوز ایجنسی میزان نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اس کارروائی کے دوران امریکی فورسز نے ایرانی مسافروں کو لے جانے والی ایک بس پر حملہ کیا تھا۔ اس نے اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی۔
SEE ALSO: کیا ایران اسرائیل حماس تنازعے کو اپنا جوہری پروگرام آگے بڑھانےکے لیے استعمال کر سکتا ہے؟میزان نے متاثرین کی تعداد بتائے بغیر کہا کہ ، "امریکی کارروائی ایگل کلا کے خلاف متاثرین کے خاندانوں کی جانب سے درج کرائی گئی شکایت کے بعد ایک عدالت نے امریکی حکوت کو 42 کروڑ ڈالر ادا کرنے کا حکم دیا ۔"
ایرانی میڈیا نے رپورٹ دی ہے کہ کارروائی کے دوران امریکہ کے چھوڑے گئے فوجی ساز و سامان کے پاس پہرہ دیتا ہوا پاسداران انقلاب کا ایک مقامی کمانڈر ایرانی فورسز کی جانب سے حادثاتی طور پر گولی چلنے سے ہلاک ہو گیا تھا۔
یرغمالوں کے بحران کے پانچ ماہ بعد واشنگٹن نے تہران سے سفارتی تعلقات منقطع کر لیے اور اس پر پابندی عائد کر دی ۔ یرغمالوں کو جنوری 1981 میں رہا کر دیا گیا تھا۔
اگست میں تہران کی ایک عدالت نے کہا کہ امریکی حکومت کو 1980 میں اسلامی جمہوریہ کے خلاف ایک فوجی انقلاب کی منصوبہ بندی کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کی تلافی کے لیے 33 کروڑ ڈالر کا ہرجانہ ادا کرے ۔
واشنگٹن کے خلاف ایرانی عدالتوں میں مقدمات امریکی عدالتوں کی جانب سے تہران کے خلاف کئی ارب ڈالر کے ہرجانے ادا کرنے کے متعدد فیصلو ں کے بعد دائر کیے گئے۔
SEE ALSO: ایران کی حامی مسلح تنظیموں کے حملے، امریکہ کی ’فیصلہ کن‘ جواب کی تنبیہامریکی سپریم کورٹ نے 2016 میں حکم دیا تھا کہ امریکہ میں منجمد ایرانی اثاثوں سے ان حملوں کے متاثرین کو ہرجانہ ادا کیا جائے جن کا الزام واشنگٹن نے تہران پر عائد کیا تھا۔ ان میں بیروت میں سال 1983 میں امریکی میرین کی بیرکوں پر بم دھماکہ اور سعودی عرب میں 1996 کا دھماکہ شامل تھا۔
روا ں سال مارچ میں بین الاقوامی عدالت انصاف نے فیصلہ دیا تھا کہ واشنگٹن کی جانب سے متعدد ایرانی افراد اور کمپنیوں کی ملکیت کے فنڈز کو منجمد کرنا واضح طور پر غیر معقول تھا ۔
لیکن اس نے فیصلہ دیا کہ اسے ایرانی سینٹرل بینک میں امریکہ کی جانب سے منجمد کیے گئے لگ بھگ 2 ارب ڈالر کو واگزار کرانے کا کوئی اختیار نہیں ہے ۔
تہران نے ،جو ان حملوں کے لیے امریکہ کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات کی ذمہ داری سے انکار کرتا ہے ، کہا ہے کہ امریکی عدالتی فیصلوں کے تحت متاثرین کو کل 56 ارب ڈالر ہرجانے کیے گئے ہیں۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔