ایران نے مقامی طور پر تیار کردہ پہلے بغیر پائلٹ بمبار طیارے یا ڈرون کی نمائش کی ہے ۔ایرانی فوج نے اتوار کے روز ایک تقریب میں طویل فاصلے تک پرواز کرنے والے بغیر پائلٹ طیارے کی نمائش کی ہے۔
کرار نامی ڈرون کو دفاعی صنعت کے قومی دن کے موقع پر منعقد کی گئی ایک تقریب میں منظر عام پر لایا گیا۔ اس موقع پر ایرانی صدر محمود احمدی نژاد اور اعلیٰ فوجی افسران بھی موجود تھے۔ ایرانی صدر نے مقامی طور پر تیار کردہ طیارے کو دشمنوں کے لئے موت کا نشان قرار دیا ہے۔
سرکاری ٹی وی کے مطابق یہ طیارہ انتہائی تیز رفتاری سے تقریباً ایک ہزار کلومیٹر تک فاصلہ طے کرنے اور دو سو کلو گرام وزن کا بم لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔
تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے احمدی نژاد نے کہا کہ ایران کسی پر حملہ نہیں کرنا چاہتا مگر ٕان کا ملک مظالم کے سامنے آرام سے نہیں بیٹھ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اس طیارے کا مقصد بیرونی جارحیت کو روکنا ہے۔ ایرانی صدر نے کہا کہ طیارہ انسانیت کے لئے نجات اور عزت کا باعث بنے گا۔
ایران نے اسی کی دہائی میں عراق کے ساتھ جنگ کی وجہ سے لگائی گئی امریکی پابندیوں کے بعد ملک میں ہتھیاروں کی پیداوار کے پروگرام کا آغاز کیا تھا اور اُس کا کہنا ہے کہ ملک ڈرون طیاروں کے علاوہ ٹینک، بکتربند گاڑیاں، میزائل ، تارپیڈو اور جنگی ہوائی جہاز تیار کر نے کی صلاحیت حاصل کر چکا ہے۔
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ ان کا ملک بین الاقوامی پابندیوں کے باوجود دفاعی شعبے میں ترقی کی صلاحیت رکھتا ہے۔ایران نے چند روز قبل بوشہر میں واقع جوہری بجلی گھر میں ایندھن استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔یہ ایٹمی بجلی گھر روس کی مدد سے بنایا گیا ہے اور جوہری توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے انسپیکڑ بھی اس موقع پر موجود تھے ۔پچھلے ہفتے کے دوران ایران نے فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل کا ٹیسٹ بھی کیا ہے۔
اگست کے شروع میں ایران نے مقامی طور پر تیار کردہ چار نئی آب دوزیں بحریہ میں شامل کی ہیں۔
ایران کے متنازع جوہری پروگرام کے بارے میں بحران جاری ہے اور اسرائیل کی جانب سے اس کی ایٹمی تنصیبات پر ممکنہ حملے کے بارے میں قیاص آرائیاں بھی جاری ہیں۔
امریکہ، اسرائیل اور مغربی طاقتوں کا کہنا ہے کہ ایران جوہری اسلحہ بنانے کی صلاحیت حاصل کرنا چاہتا ہے جبکہ ایران کا موقف ہے کہ اس کا پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہے۔